متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں ویکسین کی چار اقسام ، کیا فرق ہے اور یہ انسانی جسم میں کافی عمل کرتی ہے، مکمل تفصیل

خلیج اردو
17 فروری 2021
دبئی: متحدہ عرب امارات وہ ملک ہے جس نے کورونا وائرس کے دوران کسی بھی طرح وہ لمحہ اور عمل ہاتھ سے جانے نہیں دیا جس سے اپنے شہریوں اور رہائشیوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ اس وقت دنیا میں جہاں لوگ کورونا ویکسین کیلئے تگ و دو میں ہے ، متحدہ عرب امارات میں 4 طرح کے ویکسین شہریوں کو لگوائے جارہے ہیں۔

حکام نے سینوفارم ، فائزر بائیوٹیک ، سپوتنک 5 اور آسترازینیکا کئے نام سے ملک میں شہریوں کو دیئے جانے والے ویکسین کی خصوصیات اور ان میں فرق کے حوالے سے تفصیل سے بتایا ہے۔ عوام کے سوالات اور ان کے جوابات کافی مفید ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے محکمہ صحت کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحسانی نے منگل کو وضاحت کی ہے کہ کیسے مختلف ویکسین انسانی جسم کیلئے مفید ہیں اور مختلف ویکسین میں کیا فرق موجود ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ انسانی حفاظت کے حوالے سے تمام ویکسین کا کردار یکساں اہم ہے۔

تاہم انسانی فطرت ہے کہ وہ مختلف ایک طرح کے اشیاء کی صورت میں فرق تلاش کرتا ہے۔ ایسے میں بہت سے افراد سوال پوچھتے ہیں کہ کورونا ویکسین کی ان 4 اقسام میں کیا فرق ہے۔ تاہم اس کے باوجود کے چاروں کی ساخت الگ ہے لیکن جسم میں اینٹی باڈیز پیدا کرکے قوت مدافعت کو بڑھانا ان سب کاکام یے۔

سینوفارم
ڈاکٹر فریدہ کے مطابق سینوفارم ویکسین وائرس کے مردہ اجزا کا استعمال کرکے جسم میں موجود قوت مدافعت کو متحرک کر دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف اینٹی باڈیز بنائیں اور اپنا سیکورٹی نظام بہتر بنائیں تاکہ جب کورونا وائرس جسم پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرے تو جسم میں اتنی طاقت موجود ہو کہ وہ اسے پسپا کرے۔

فائزر بائیوٹیک
فائز بائیوٹیک ویکسین آر این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے کام کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس کا ایک حصہ یعنی جین کوڈ کسی بھی شخص کے جسم میں انجکشن کے ذریعرے داخل کیا جاتا ہے۔ اس سے جسم ایس پروٹین کی پیداوار شروع کر دیا ہے۔ اس سے جسم میں موجود قوت مدافت کو تقویت ملتی ہے۔

سپوتنک اور آسترازینیکا
یہ دونوں ویکسین وائرس ویکٹر پر مشتمل ہیں۔ جب اسے دوسرے وائرس پر رکھ دیا جاتا ہے جو ایڈنوائرس کہلاتا ہے تو یہ موڈیفائی ہوکر سامنے آتا ہے اور پھر اس میں کورونا وائرس کے نوزائیدہ مالیکیولز شامل کر دیئے جاتے ہیں ، اسے جب جسم میں داخل کیا جاتا ہے تو جسم اینٹی باڈیز پیدا کر دیتا ہے اور قوت مدافعت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ وائرس کافی کمزور ہوتا ہے لیکن اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں بھرپور ہوتا ہے۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button