متحدہ عرب امارات

افغانستان میں یونیورسٹیاں کھل گئیں، صنفی بنیادوں پر طلبہ کی گروہ بندی کیلئے پردے لگا دیئے گئے ہیں

خلیج اردو
06 ستمبر 2021
کابل : افغانستان بھر میں یونیورسٹیوں کے طلبہ کلاسز میں واپس آرہے ہیں۔ یہ طالبان کے طاقت میں آنے کے بعد پہلی دفعہ ہورہا ہے جہاں کچھ جگہوں پر خواتین کو پردوں کی مدد سے طالب علموں سے جدا کیا گیا ہے۔

سکولوں اور ۶تعلیمی اداروں میں جو کچھ بھی ہورہا ہے اسے بہت قریب سے عالمی طاقتوں کی جانب سے دیکھا جارہا ہے جو طالبان سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ خواتین کے حقوق کا خیال رکھیں۔

اس سے قبل جب طالبان نے 1996 سے 2001 تک ملک پر حکومت کی تھی تو انہوں نے خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کی تھی۔ اس بار طالبان نے یقینی دہانی کرائی ہے کہ خواتین کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔

کابل ، قندھار اوت ہرات میں اساتزہ نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ طالبات کو الگ کیا گیا ہے۔ ان پر کیمسز کے مختلف علاقوں میں جانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

اس اقدام پر طلبہ کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے۔ بعض طلبات کا خیال ہے کہ ایسے ممکن نہیں کیونکہ بہت سے مواقع ایسے ہوتے ہیں جہاں ایک ساتھ رہنا مجبوری بن جاتی ہے۔

تاہم کچھ طلبہ اسے درست سمجھتے ہیں اور وہ ان کیلئے الگ الگ کلاسز کا مطالبہ کررہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ طلبات کیلئے خواتین اساتزہ ہونے چاہیئے۔

اساتزہ کا خیال ہے کہ ایسے ہی گمان کیا جارہا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد صنفی بنیادوں پر مبنی پالیسیاں بنائیں جائیں گی۔

ہرات یونیورسٹی کے شعبے صحافت کے استاد نے رائٹرز کو بتایا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک گھنٹہ کی کلاس کو دو حصوں میں تقسیم کرے گا جس میں آدھا گھنٹہ مردوں اور آدھا گھنٹہ خواتین کو پڑھایا جائے گا۔

Source : Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button