متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات نے کورونا سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرتی افواہوں کی تردید کر دی

خلیج اردو
31 اکتوبر 2020
دبئی: متحدہ عرب امارات نے سوشمل میڈیا پر کورونا وائرس سے متعلق افواہوں کی تردید کرتے ہوئے عوام کو کورونا کا علاج کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزارت صحت اور روک تھام نے عوام ہدایت کی ہے کہ علامات ظاہر ہونے کی صورت میں کورونا کا علاج کرنا چاہیئے۔

متحدہ عرب امارات نے کورونا سے متعلق سوشل میڈیا پر گرش کرتی افواہوں کی تردید کر دی

 

View this post on Instagram

 

. نفت وزارة الصحة ووقاية المجتمع صحة المعلومات المتداولة في مواقع التواصل الاجتماعي حول اتباع أسلوب علاجي لمن يشعرون بأعراض كوفيد-19 بدون الاتصال بالجهات الصحية الحكومية، والذي يتضمن تناول عدة فيتامينات لمرة واحدة يوميا أو أسبوعياً. داعية أفراد المجتمع إلى التواصل فوراً مع الجهات الصحية عند ظهور أعراض كوفيد-19 وتجاهل الشائعة المذكورة مع الحرص على استقاء المعلومات الصحيحة من الموقع الرسمي للوزارة ومنصاتها الرسمية على مواقع التواصل الاجتماعي. . . The Ministry of Health and Prevention (MOHAP) denies the rumors on social media about adopting a treatment method for those who develop COVID-19 symptoms which includes taking various vitamins once on daily or weekly basis, without contacting governmental health authorities. MOHAP requests community members who develop COVID-19 symptoms to immediately contact health authorities and ignore the rumors while making sure to only obtain accurate information from the official website of the ministry and its official accouts on social media. . ‎#نلتزم_لننتصر ‎#التزامك_حياتك ‎#ملتزمون_يا_وطن ‎‏‎#كوفيد19 ‎‏‎#وزارة_الصحة_ووقاية_المجتمع_الإمارات #we_commit_until_we_succeed #covid19 #mohap_uae

A post shared by وزارة الصحة ووقاية المجتمع (@mohapuae) on


ان افواہوں میں لوگ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر سوشل وٹامن لینے سے کورونا سے بچاؤ ممکن ہے۔ یہ افواہ درست نہیں۔

سوشمل میڈیا پر ایک پیغام میں وزارت صحت اور روک تھام نے عوام سے درخواست کی ہے کہ جن افراد کو کورونا کے علامات ہوں وہ صحت کے حکام سے رابطہ کریں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔اس حوالے سے درست معلومات وزارت کی ویب سائیٹ اور سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہر ہی موجود ہے۔

Spurce : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button