متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس سے صورت حال کی بہتری نے ایک نئی امنگ اور امید جگائی ہے

خلیج اردو
18 ستمبر 2021
دبئی : کیا میں مسجد میں نماز ادا کر سکتا ہوں؟ کیا بچوں کو اسکول بھجوانا محفوظ ہے؟ کیا میں دبئی سے ابوظبہی کیلئے سفر کر سکتا ہوں؟ کچھ مہینے پہلے تک ان سوالات کے سیدھے سے جوابات نہیں میں تھے۔

لیکن متحدہ عرب امارات کی جانب سے انقلابی اقدامات کی بدولت یہ ممکن ہوا کہ ملک میں کرونا کیسز میں کمی آئی جس نے اسکولوں ، عبادات کی جگہوں ، عوامی ٹرانسپورٹ اور تمام عوامی مقامات پر سرگرمیاں دوبارہ سے معمول پر آئیں ہیں۔

متحدہ عرب امارات کے رہائشی اب کرونا سے بعد کی صورت حال میں معمول کی زندگی سے مطمئن ہیں اور حکومتی اقدامات سے مطمئن ہیں۔ وزارت کمیونٹی اور ترقی کی جانب سے کی گئی سروے کے مطابق 95 فیصد عوام معمول کی زندگی واپس لانے کیلئے حکومتی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

جمعہ کے رواز متحدہ عرب امارات میں پچھلے ڈیڑھ سال کے عرصہ میں سب سے کم 521 کرونا کیسز سامنے آٗے۔ یہ تعداد مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔

ایسے میں جب متحدہ عرب امارات کی 91.57 فیصد آبادی نے ملک میں دستیاب کرونا ویکسین کی پہلی خوراک لی ہے ، نیشنل ایمرجنسی کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ 80.62 فیصد رہائشیوں کو مکمل طور پر ویکسین دی گئی ہے ۔ یوں متحدہ عرب امارات ہرڈ ایمیونٹیٰ حاصل کر رہا ہے۔

پرائم اسپتال کے اندرونی ادویات کے چیئرمین ڈاکٹر دیر عبداللہ نے کہا ہے کہ کرونا کیسز جس رفتار سے کم ہورہے ہیں اگر وہ برقرار رہے تو پھر ہفتوں یا چند مہینوں کی بات ہے کہ حالات کرونا سے پہلے کے معمول پر آجائیںگت۔

ویکسینیشن کی شرح کے علاوہ نئے کیسز اور اسپتال میں داخل ہونے کی شرح نمایاں طور پر اور مسلسل کم ہو رہی ہے جو ایک ڈوز لگوانے والوں کیلئے 90 فیصد اور دونوں خوراکوں کیلئے 80 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔

ہرڈ ایمیونٹیٰ حاصل کرنے کے اس مرحلے پر ہم ایک وبائی بیماری سے ایک ایسی ریاست میں تبدیلی کی بات کر رہے ہیں جہاں یہ بیماری گویا لوکل بن جائے انہوں نے کہا کہ تمام عمر کے افراد کیلئے ویکسینشن مہم جاری رکھنے سے کافی فائدہ ہوا ہے۔

گڈ ہیلتھ کنسلٹنسی ایل ایل سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیلتھ کنسلٹنٹ ڈاکٹر سنوبر کھتری نے کہا ہے کہ حکومت ، صحت کے شعبے ، پہلے جواب دہندگان ، اداروں اور افراد کی انتھک کوششوں کے ذریعے ملک گیر ویکسینشن اور ٹیسٹنگ سے کاروبار ، تعلیم اور سماجی بہبود میں تسلسل بحال ہوا ہے۔

ویکسینیشن اور ٹیسٹ مانیٹرنگ کیلئے استعمال میں آسان موبائل ایپلی کیشنز نے کرونا سے پہلے کی سطح پر زندگی کو بحال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ فرنٹ لائن ورکرز ، ہیلتھ کیئر سیکٹر اور قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں کا تمام احتیاطی اصولوں پر عمل کرنا بھی کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

ملک میں بڑی ویکسینشن شرح ، صحت یابیوں کی شرح میں اضافہ ، نئے کیسز میں کمی ، کم اموات کی شرح ، فرنٹ لائن ورکرز کا کردار ، شہریوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات پر عمل پیرا رہنے ، معیشت کو متحرک بنانے والے پیکجز ، پالیسیوں میں لچک ، کاروبار دوست قوانین ، متحدہ عرب امارات کو معمول پر لانے کے اشاریے ، اسکولوں کا کھل جانا ، کام کی جگہ ملامزین کی صلاحیت میں اضافہ ، چھوٹی بڑی تقریبات کا قنعادت اور مختلف اجلاسوں کے ہونے نے یہ ثابت کیا کہ متحدہ عرب امارات کامیابی سے کرونا کو پسپا کر چکا ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button