متحدہ عرب امارات

کیا آپ نے متحدہ عرب امارات کے ٹالرنس پاتھ یا برداشت کا راستہ دیکھا ہے؟

خلیج اردو
18 نومبر 2020
ابوظبہی: متحدہ عرب امارات دنیا کے ان ممالک میں صف اول کے ممالک میں سے ہے جو برداشت ، رواداری اور محبت کو معاشرے میں عام کرنے کیلئے غیر معمولی اقدامات اٹھاچکا ہے۔
امارات کی اس برداشت اور رواداری کے پیغام کو عام کرنے کی کوششوں میں ایک حصہ ہمیں عالمی یوم برداشت کے موقع پر دیکھنے کو ملا جب ٹالرنس پاتھ یا برداشت کے راستے کا افتتاح کیا گیا۔

ابوظہبی کے شیخ زید گرینڈ مسجد سنٹر میں موجود ٹالرنس پاتھ یا برداشت اور رواداری کے راستے سے نمازیوں اور زائرین کو ایک انوکھا تجربہ کرنے کی اجازت ملتی ہے اور وہ برداشت کی تلاش کا ایک غیر معمولی سفر کرتے ہیں کیونکہ یہ افرادملک میں رواداری اور امن کی اقدار کو پھیلانے کے لئے متحدہ عرب امارات کے ویژن کے بارے میں جانتے ہیں۔

ڈائریکٹر آف ورشیپرز اینڈ ویزٹر سروسز ڈپارٹمنٹ سعید عبد اللہ الشیہی نے کہا کہ پیکٹوریل نیریٹیو زیرزمین 300 میٹر سے زیادہ کی لمبائی میں پھیلا ہوا ہے اور مساجد کے زائرین کو ویثوول پر مشتمل کہانیاں مہیا کرتا ہے جو بقائے باہمی کے شعبے میں رواداری اور ثقافتی یکجہتی کی بہترین مثال اور کارناموں کی عکاسی کرتے ہیں۔

رواداری یا برداشت کے راستے کو تین بنیادی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس سے متحدہ عرب امارات کی بھرپور تاریخ کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس حصے میں بقائے باہمی اور رواداری کے تصورات شامل ہیں جس کی بنیاد متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زید بن سلطان النہیان نے رکھی تھی۔

شیخ زید گرینڈ مسجد سنٹر میں ثقافتی مواصلات کے شعبہ کے ڈائریکٹر امل باماتراف کا کہنا ہے کہ رواداری کے پیغام کو فروغ دینے کے لئے مرکزی حکومت کی حکمت عملی کے بہت سے اقدامات میں رواداری کا راستہ پیش کرنا بھی شامل ہے ، برداشت کے پیغام کیلئے مسجد کے زائرین جو مختلف ثقافتوں سے آئے ہوئے ہیں کو ایک طرح کی ہدایات دیں گئیں ہیں۔

اس راستے پر جاتے ہوئے پہلا حصہ متحدہ عرب امارات کے بانی کے ویژن کو بیان کرتا ہے جس سے متائثر ہو کر اس مسجد کے قیام کو عمل میں لایا گیا ہے۔ اس مسجد نے رواداری اور مہذب مکالمہ کے پلیٹ فارم کی حیثیت سے کام کیا ہے۔ نیریٹیو کمپوزیشن مختلف ثقافتوں کے لوگوں کے مابین مماثلت کو بھی اجاگر کرتی ہے اور یہ کہ وہ کس طرح پر سکون اور میل جول کر رہتے ہیں جو برداشت اور راواداری کے اس راستے پر چلتا ہے جس کو متحدہ عرب امارات نے ہمیشہ اختیار کیا ہوا ہے۔

اس راستے کا دورہ کرتے ہوئے دوسرا حصہ زائرین کو خوبصورتی اور تخلیقی صلاحیتوں کے فن تعمیراتی عجائبات پر لے جاتا ہے ، جو رواداری ، امن اور باہمی تعاون اور ثقافتوں کے ملنے کی عکاس ہے۔

تیسرا اور آخری حصہ اس گرینڈ مسجد کی جانب سے کی جانے والی ان کوششوں کا حصہ ہے جو رواداری ، بقائے باہمی ، رضاکارانہ اور معاشرتی ذمہ داری کی اقدار کو فروغ دیتا ہے ۔

یہ مختلف پروگراموں اور اقدامات سے ماخوز ہے جس نے مختلف ثقافتوں کو ایک ساتھ جوڑا ہے ، جس میں ریاستی دورے اور 2019 میں معنقد ہونے والا تاریخی بین المذاہب کانفرنس بھی شامل ہے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button