متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں اعلان کردہ بے روزگاروں کیلئے انشورنس اسکیم کیا ہے؟ آپ کیسے اس سے مستفید ہو سکتے ہیں؟

خلیج اردو
ابوظبہی : متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بے روزگاری انشورنس اسکیم کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے ملازمین کو ذہنی سکون ملے گا اور بہترین صلاحیتوں کو خطے کی طرف راغب کیا جائے گا۔

اس ماہ کے شروع میں ایک وفاقی قانون کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت ملازمین کے لیے جنوری 2023 سے نجی اور سرکاری دونوں شعبوں میں بیروزگاری سپورٹ انشورنس کا ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس اسکیم سے ملازمین جو اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے ، انہیں کسی متبادل روزگار تک ہر مہینے ایک خاص نقد رقم فراہم کی جائے گی۔

کانٹی نینٹل گروپ کے سیلز اور ٹیکنالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینسلم مینڈس بے روزگاری انشورنس اسکیم کو ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہتا ہے کہ کام کرنے والی کلاس کیلئے خاص طور پر متحدہ عرب امارات جیسے ملک میں بے روزگاری کا انشورنس انفرادی طور پر کسی فرد اور ان کے خاندان کے لیے معاشی استحکام کی بڑی وجہ لائے گا۔

جب ایک ملازم اپنی نوکری کھو دیتا ہے تو دوسری نوکری ملنے تک کا دورانیہ کافی پریشان کن ہو سکتا ہے۔ یہ دورانیہ ان کیلئے اور ان کے خاندان کیلئے آزمائش سے کم نہیں ہوتا اور اعلان کردہ اسکیم ان کی معاونت کرے گا۔ اس جیسے اقدامات ویزا اور لیبر فرنٹ پر حکومت کے مختلف دیگر اصلاحاتی پروگرام کو یکجا کرکے متحدہ عرب امارات کو دنیا بھر سے ہنر اور ٹیلنٹ کو کھینچ لانے میں کردار ادا کرے گا۔

بیمہ حاصل کرنے والے ملازمین جو اچانک اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ان کو ان کی بنیادی تنخواہوں کا 60 فیصد واپس ملے گا جس میں 20,000 درہم ماہانا تک کا وظیفہ شامل ہے۔

حکومت کے انشورنس پیکج پر ملازمین کو سالانہ 40 سے 100 درہم تک لاگت آئے گی۔ تاہم ملازمین کے پاس اعلیٰ بیمہ پیکجوں کے لیے درخواست دینے کا اختیار ہوگا۔

کمپاس انشورنس بروکرز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انوراگ ماتھر نے کہا ہے کہ ایک اوسط کارکن کو ذہنی سکون حاصل ہوگا یہ جانتے ہوئے کہ وہ ایک ایسے ماحول میں کام کر رہے ہیں جہاں ان کے فوائد اور معاوضے کے حقوق محفوظ ہیں۔

متعدد ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک ملازمین کو جامع فوائد فراہم کرتے ہیں۔ یو اے ای میں موجودہ لیبر قانون پہلے ہی آجروں کو اپنے عملے کی صحت اور بہبود کے لیے مناسب بیمہ لینے کا پابند بنا کر ان فوائد کے ایک بڑے حصے کا احاطہ کرتا ہے۔

پالیسی بازار کے سی ای او نیرج گپتا کا کہنا ہے کہ ملازمت سے محروم ہونے کے حالات میں دی جانے والی انشورنس پالیسی فی الحال متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے لیکن اسے لاگو کرنا آسان ہوگا۔

حکومت کے مقصد کے ساتھ ملازمت کے بازار میں اماراتیوں کی مسابقت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بہترین بین الاقوامی ٹیلنٹ کو متحدہ عرب امارات میں لانے کے لیے مرکزی یا یکساں بے روزگاری انشورنس پالیسی کو نافذ کرنا مشکل نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ انشورنس کمپنیاں ایسے منصوبے لائیں گی جن کا موازنہ کرنا آسان ہوگا اور انہیں چند کلکس میں آن لائن خریدا جا پائے گا۔

ماتھر اس پالیسی کی مشروط ہمایت کرتے ہوئے سمجھتا ہے انشورنس کمپنیوں کے لیے کچھ چیلنجز ہو سکتے ہیں۔

تاہم و مطمئن ہے کہ اسمارٹ دبئی میں رہتے ہوئے اس پالیسی کو سبسکرائب کرنا آسان ہوگا۔ ایسی کوئی رکاوٹ بظاہر سامنے نہیں آتی جہاں رہائشیوں کو پالیسی خریدنے میں مشکلات نظر آئے۔ تاہم ملازمین اس کا غلط استعمال کر سکتے ہیں جو ایک بڑا چیلنج ہوگا۔

اگر خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہری اور غیر ملکی دونوں ہی ملازمت سے محروم ہونے والے انشورنس کے اہل ہوں گے تاہم سرمایہ کار، گھریلو ملازمین، عارضی کنٹریکٹ کے تحت کام کرنے والے ملازمین، 18 سال سے کم عمر کے نوجوان اور پنشن کے ساتھ ریٹائر ہونے والے یا ملازمت کے نئے مواقع اس پالیسی کے لیے اہل نہیں ہوں گے۔

یہ بھی واضح نہیں کیا گیا ہے کہ انشورنس اسکیم کو کیسے نافذ کیا جائے گا یا آجروں کو پروگرام کے لیے درخواست دینے میں اپنے ملازمین کی مدد کرنی ہوگی۔ تاہم ماہرین کو یقین ہے کہ اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔

مینڈس کا خیال ہے کہ عام طور پر حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی انشورنس پالیسی کے شرائط کافی سخت ہوتے ہیں اور یہ اسکیم اس ملک کے اپنے شہریوں کیلئے ہوتی ہے لیکن یو اے ای میں یہ اسکیم شہریوں اور رہائشیوں دونوں کیلئے ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ انشورنس کی 40 درہم سے کم مجوزہ فیس اور بنیادی تنخواہوں کے 60 فیصد تک کی ادائیگی کے ساتھ، شرائط پالیسی ہولڈر کے لیے دوستانہ ہیں۔ اس سے ایک مستحکم لیبر مارکیٹ قائم ہوگی جو ہنر کی کشش اور برقرار رکھنے کے لیے سازگار ہیں۔

اس سے متحدہ عرب امارات کی مجموعی مسابقت کو بہتری ملی گے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button