متحدہ عرب امارات

پاکستانی ریسرچ سے ممکن ہوا : اب سور کا دل انسان کو لگایا جا سکتا ہے

خلیج اردو
واشنگٹن : ڈاؤ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے فارغ التحصیل ڈاکٹر محمد محی الدین کے تاریخ ساز ریسرچ سے یہ ممکن ہوا ہے کہ اب انسان کو سور کا دل لگایا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے کامیاب ٹرانسپلانٹ ہوا ہے اور ستاون سالہ شخص کے دل میں سور کا دل ٹھیک ٹھاک کام کررہا ہے۔

یونیورسٹی آف میری لینڈ سکول آف میڈیسن کے ڈاکٹروں نے کہا کہ مسٹر بینیٹ کو جان لیوا دل کی بیماری تھی لیکن بیماری کی تشخیص نہیں ہو پارہی تھی۔

ڈاکٹر محی الدین نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم سب اس سور کے دل کو اس انسان کے سینے میں دھڑکتے دیکھ کر بہت پرجوش ہیں۔ سور کے دل نے اب تک بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہاں تک کہ ہماری توقعات سے بھی زیادہ بہتر طور پر کام کررہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایسے کوئی اثار دیکھائی نہیں دے رہے کہ آپریشن ناکام ہوگیا ہے۔

یو ایم ایس ایم کے ڈاکٹروں اور سرجنوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ آٹھ گھنٹے کا آپریشن جمعہ کو بالٹی مور میں ہوا۔ میری لینڈ کا رہائشی مریض پیر کو ٹھیک ہو گیا تھا۔

ڈاکٹر بارٹلے گریفیتھ جو اس ٹرانسپلانٹ پروگرام کے ڈائریکٹر ہے اور جس نے آپریشن کیا۔ انہوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اب یہ دل مکمل بہتر طریقے سے کام کررہا ہے۔ یہ اس سے پہلے نہیں ہوا۔

ڈاکٹر بارٹلے نے بتایا کہ اس جیسا کارنامہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہو پایا۔ اس سے وہ راہ کھل گئی جہاں انسانوں کو جانوروں کے دل کی کامیاب پیوندکاری ہوگی۔

ڈاکٹر محی الدین نے کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو ایسے اعضا کی ضرورت پڑتی ہے اور انہیں ٹرانسپلانٹ نہیں ہو پاتا۔ اگر ان مریضوں کیلئے زینوگرافٹس مہیا کیا جائے یا اس کی اجازت دی جائے تو انہیں بچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اس عمل کو گیم چینجر قرار دیا۔ ڈاکٹر محی الدین نے بتایا کہ یہ ٹرانسپلانٹ کام کرتا ہے۔ ہم جلد ہی ممکن بنائیں گے کہ یہ ٹرانسپلانٹ کام کرتا ہو۔

ڈاکٹر محی الدین نے 1989 میں کراچی ڈاؤ یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 1990 سے 1991 میں سول اسپتال کراچی میں رہائش اختیار کی۔ 1991 اور 1993 کے درمیان یونیورسٹی آف پنسلوانیا میڈیکل سینٹر کے شعبہ کارڈیوتھوراسک سرجری میں ٹرانسپلانٹیشن بائیولوجی اور امیونولوجی میں اپنی فیلوشپ مکمل کی۔
Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button