متحدہ عرب امارات

دو دہائیوں سے کہتا آیا ہوں کہ افغان جنگ جیتنا ناممکن ہے، عمران خان

خلیج اردو
27 ستمبر 2021
اسلام آباد : ایک انٹرویو میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر حیران ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دو دہائیوں سے امریکہ کا اتحادی ہونے کی وجہ سے پاکستان نے جو نقصان اٹھایا اور جو قربانیاں دیں اس کا اقرار نہیں کیا جاتا۔

واشنگٹن پوسٹ سے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ وہ 2001 سے باقاعدگی سے کہتا آرہا ہے کہ افغان جنگ جیتنا ناممکن ہے۔ ان کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے جاننا مشکل نہیں تھا کہ افغان اپنی سرزمین پر بیرونی قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔

وزیر اعظم نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ آخرکار امریکہ نے وہاں فوجی حل کے بجائے مذاکرات کی راہ اپنائی۔

مسٹر خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد مشرف امریکی مطالبات کے آگے تسلیم خم ہونے کے بعد امریکیوں کی مدد کی جس کا پاکستان نے خمیازہ بھگتا ۔

امریکہ نے پاکستان سے کہا کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں امریکہ نے پاکستان سے ان گرپوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے جن کو پاکستان اور امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں نے سوویت یونین کے خلاف لڑنے کیلئے کہا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 2005 اور 2016 کے درمیان پاکستان پر 16,000 دہشتگرد حملے ہوئے جس میں پچاس ہزار سے زائد سویلین کی جانیں چلی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں 80،000 سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا اور معیشت میں 150 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا۔ اس تنازعے نے ہمارے 3.5 ملین شہریوں کو اندرونی طور پر بے دخل کیا۔ انہوں نے لکھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششوں سے فرار ہونے والے عسکریت پسند افغانستان میں داخل ہوئے اور پھر بھارتی اور افغان انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مدد اور مالی اعانت حاصل کی اور انہوں نے ہمارے خلاف مزید حملے شروع کیے۔

وزیر اعظم خان نے سابق صدر آصف علی زرداری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلاشبہ میرے ملک کی قیادت کرنے والے سب سے کرپٹ آدمی ہیں اور سابق صدر پر امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے بارے میں فکر نہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔ یہی الزام انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر بھی لگایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر مسلسل انسانی امداد کی یقین دہانی کرائی گئی تو طالبان کو عالمی برادری کے مطالبات کو پورا کرنے کیلئے زیادہ ترغیب ملے گی۔ اس طرح کی مراعات کی فراہمی بیرونی دنیا کو اضافی فائدہ بھی دے گی کہ وہ طالبان کو اپنے وعدوں پر عمل کرنے پر آمادہ کرے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button