متحدہ عرب امارات

دنیا بھر میں تیل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے آئل سیکٹر میں سرمایہ کاری کی کمی پر انتباہ جاری کر دیا

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات اورف سعودی عرب کے اعلی حکام نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں ہر سطح پر توانائی کی گنجائش ختم ہو رہی ہے اور سرمایہ کاری کی کمی مستقبل میں تیل کی قلت کا باعث بن سکتی ہے۔

سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان آل سعود نے ورلڈ یوٹیلیٹیز کانگریس کے دوران کہا کہ دنیا کو ایک موجودہ حقیقت سے بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں ہر سطح پر توانائی کی گنجائش ختم ہو رہی ہے جو ایک حقیقت ہے۔

شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ ریفائنری میں سرمایہ کاری کی مناسب دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے کروڈ آئل اور جہازوں کے ایندھن اور گیسولین کی قیمتوں میں انتہائی فرق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بات ہمیں بند گلی میں دھکیلنے والی اور تقریباً مایوس کن ہے وہ یہ ہے کہ لوگ خام تیل کی قیمتوں پر اتنی توجہ کیوں دیتے ہیں۔ ڈیزل، جیٹ فیول، پٹرول کے درمیان فرق اور ریفائنری مارجن $40, $50, $60 تک ہے۔

منگل کے روز امریکہ میں پٹرول کی ریٹیل قیمتوں نے مارچ کے ایک سیٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایک اور ہمہ وقتی ریکارڈ کو نشانہ بنایا۔ پٹرول کے ایک ریٹیل گیلن کی اوسط قیمت منگل کے اوائل میں $4.374 تک پہنچ گئی جو کہ $4.331 کے سابقہ ​​ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ گئی ہے۔ 30

مارچ سے، برینٹ کروڈ فیوچرز میں جہاں 7 فیصد کی کمی ہوئی ہے وہاں پٹرول فیوچرز 9.4 فیصد زیادہ ہوگیا ہے۔ شہزادہ عبدالعزیز نے سب کے ساتھ مل کر توانائی کے نظام کی پائیداری پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک پائیدار توانائی کے نظام کی ضرورت ہے جو ہمیں اپنی خوشحالی اور پائیداری کے اہداف تک پہنچنے سے روکنے کے بجائے اس کے قابل بنائے۔

متحدہ عرب امارفات کے وزیر توانائی اور انفراسٹرکچر سہیل محمد المزروعی نے بتایا کہ مارکیٹ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور ضرورت کے مطابق تیل کی پیداوار میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہون نے کہا کہ جب ہم تعداد کو دیکھتے ہیں تو ہم طلب اور رسد کو دیکھتے ہیں اور ہم اسے متوازن دیکھتے ہیں۔ سیاسی مسئلہ جو اس افراتفری کا سبب بنتا ہے وہ بحث سے باہر ہے۔ ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے لیکن وارننگ دے رہے ہیں کہ اس وقت جہاں سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ سے بہت سے ممالک میں سپلائی بند ہو گئی ہے۔

المزروعی نے عندیہ دیا کہ OPEC+ کے اندر موجود ممالک بھی وہ پیداوار نہیں کر پا رہے ہیں جو وہ دو سال پہلے پیدا کرتے تھے اور یہ ہم سب کے لیے ایک خطرناک علامت ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال تو کوئی قلت کا مسئلہ نہیں ہے لیکن مستقبل میں اس سے بچنے کے لیے سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button