متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات : جابز الرٹ ، مختلف اسامیاں اور ٹاپ سیکٹرز میں ملازمت کے مواقع

خلیج اردو
31 مارچ 2021
دبئی : متحدہ عرب امارات میں نوکری کی تلاش کرنے والے افراد کیلئے ایک سنہرا موقع آنے والا ہے کیونکہ مستقبل قریب میں بہت سی کمپنیاں ملک میں دوبارہ بھرتیوں کا سلسلہ شروع کریں گے۔ ماہرین کے مطابق نوکریوں کے متلاشیوں کیلئے سنہرے دن آرہے ہیں۔

ملازمت اور بھرتوں کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق کمپنیاں مستقبل کے تقاضوں کے مطابق لائحہ عمل اختیار کررہے ہیں۔ کمپنیاں تیزی سے ٹیلنٹ کی بھرتی میں مصروف ہیں جو ڈیجیٹلائزیشن ، رسک مینجمنٹ اور فنانس مشاورت میں مہارت حاصل کررہی ہیں ۔ صحت کی دیکھ بھال کا شعبہ اب بھی نئی صلاحیتوں کی تلاش میں مصروف ہیں جبکہ مہمان نوازی سے جڑی شعبے ، ہوا بازی اور سیاحت اور تفریح کے شعبے آہستہ آہستہ ریکور ہو رہے ہیں۔

بیلیٹ ڈاٹ کام کے انسانی وسائل کے ڈائریکٹر اولا حداد نے خلج ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کوویڈ 19 کے عالمی وباء نے بلا شبہ گذشتہ سال کئی صنعتوں کو سخت نقصان پہنچایا تھا لیکن بھرتیوں کا بازار حالیہ طبی پیشرفت اور مستقل حفاظت کی مدد سے آہستہ آہستہ ریکور کررہے ہیں۔

انہوں کا کہنا ہے کہ 2020 دنیا بھر کے پیشہ ور افراد کیلئے ایک چیلنجنگ سال تھا جبکہ 2021 روشن نظر آرہا ہے۔ بیت ڈاٹ کام کے ذریعہ حال ہی میں کیے گئے جاب انڈیکس سروے کے مطابق متحدہ عرب امارات کے 74 فیصد آجر اگلے سال میں نئے افراد کی خدمات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سروے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی اکثریت کمپنیوں میں داخلہ سطح کے عملے خصوصا جونیئر ایگزیکٹوز کی سروسز حاصل کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں سرفہرست آجروں کیلئے سیلز ایگزیکٹوز ، استقبالیہ پرست اور سیلز مینیجر سب سے اہم کردار ہیں۔ دوسری طرف آئل / گیس / پیٹرو کیمیکلز ، اشتہاری / مارکیٹنگ / تعلقات عامہ ، اور انجینئرنگ / ڈیزائن شعبوں نے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے پورے خطے میں اگلے ایک سال میں ملازمت حاصل کرنے کے ارادے کا مظاہرہ کیا۔

روایتی ریٹیلرز ، ہوا بازی اور سیاحت کو 2020 میں سب سے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور وہ بحران سے نکلنے کیلئے اپنا راستہ تلاش کرنے کیلئے جدت طرازی کرتے رہتے ہیں۔ کرونا وائرس سے پہلے ہی بہت سارے ریٹیلز برانڈ میں ایک عرصے سے خلل پڑ رہا تھا کیونکہ وہ مقابلہ کرنے اور صارفین کی عادات کو برقرار رکھنے کیلئے آن لائن سیلز چینلز متعارف کروانے پر مجبور تھے۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button