متحدہ عرب امارات

کیا اپنے بال بچوں کو ملک واپس بھجوانے کے بعد فیملیز کیلئے مختص بلڈنگ میں رہا جا سکتا ہے؟

خلیج اردو
26ستمبر 2021
شارجہ : ایک صارف نے خلیج تائم سے ایک سوال میں کرایہ داری سے متعلق باریک نکتے کے بارے میں معلومات پوچھی ہیں ۔ ذیل میں قاری کا سوال اور اس کا جواب موجود ہے جو ہمارے قارئین کیلئے فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

سوال : میں شارجہ کا رہائشی ہوں اور مجھے اپنی بیوی اور بچوں کو ہنگامی صورت حال کی وجہ سے انہیں ملک واپس بھجوانا پڑارہا ہے۔ وہ میرے آبائی وطن میں کچھ مہینوں کیلئے رہیں گے ۔ جس اپارٹمنٹ میں میں رہتا ہوں وہ صرف فیملیز کیلئے مختص ہیں اور کیا میں فیملی کے بغیر یہاں رہ سکتا ہوں؟ میں اس میں کسی اور بیچلر کو یہاں نہیں لاؤنگا۔ میں اپنی فیملی کو اگلے سال واپس لانا چاہتا ہوں لیکن تب تک میں اس مکان کو اپنے پاس رکھنا چاہتا ہوں۔

جواب : آپ کے سوالات کے مطابق جیسا کہ آپ شارجہ کے ایک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں ، شارجہ میں مکان مالک اور کرایہ دار کے مابین تعلقات کو منظم کرنے پر شارجہ قانون نمبر 2007 کی شقیں لاگو ہیں۔

شارجہ کی بلدیہ نے مطلع کیا ہے کہ فیملیز کیلئے مختص مکانات میں کوئی بیچلر یا اکیلا آدمی نہیں رہے گا۔ چونکہ آپ ایک ایسے مکان میں رہتے ہیں جو صرف فیملیز کیلئے مختص ہے ، آپ کو اپنے مالک مکان سے درخواست کرنی ہوگی کہ وہ آپ کو اجازت دے کہ آپ کے کرایہ داری معاہدے کی تجدید کریں تاکہ آپ اگلے سال اپنی فیملی کو واپس لا سکیں۔

آپ نے یہ حلفیہ بیان دینا ہے کہ آپ اس اپارٹمنٹ کو کسی کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتے۔ آپ کی درخواست پر آپ کا مکان مالک آپ کو اجازت دے سکتا ہے۔ اگر آپ اس سے روگردانی کریں گے تو آپ کو نکالا جاسکتا ہے۔

یہ شارجہ کے کراداری قانون کے مطابق ہے۔ کوئی بھی مالک مکان مقررہ تاریخ سے پہلے کرایہ دار سے مکان خالی نہیں کرسکتا اگر وہ اسے معاہدے کے خلاف استعمال نہ کررہا ہو،

قانون کی مذکورہ بالا شق کی بنیاد پر پبلک آرڈر میں شارجہ میونسپلٹی کا آرڈر بھی شامل ہو سکتا ہے جو کہ اکیلے مردوں کو ان اپارٹمنٹس میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا جو فیملیز کیلئے مختص علاقوں میں واقع ہیں۔

آپ شارجہ سٹی میونسپلٹی سے بھی رجوع کر سکتے ہیں اور اپنی صورت حال کی وضاحت کر سکتے ہیں اور بلدیہ سے درخواست کر سکتے ہیں کہ کرایہ داری معاہدے کی تجدید کے بعد آپ کو موجودہ اپارٹمنٹ میں رہنے کی اجازت دی جائے یہاں تک کہ اگلے سال آپ کی فیملی آپ کے ساتھ ہو جائے۔

Source : khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button