متحدہ عرب امارات

دنیا کا سب سے بڑا ریڈنگ چیلنج ، اختتامی تقریب آج ہوگا ، 11 ملین درہم انعامات کی مد میں ملیں گے

خلیج اردو
20 ستمبر 2021
دبئی : دبئی : لاکھوں عرب باشندے عرب ریڈنگ چیلینج کی اختتامی تقریب کو لائیو ٹی وی پر دیکھیں گے۔ یہ آج شام 8:30 پر رونما ہوگی۔

اس تقریب میں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم شرکت کرے تقریب کا وقار بڑھائیں گے۔

سب سے بہترین پرفارمنس والے اسکول کو ایک ملین درہم کا ایوارڈ ملے گا جبکہ بہترین سپروائیزر کو تین لاکھ درہم کا ایوارڈ ملے گا۔ عرب ریڈنگ چیمپئن اپنے ساتھ پانچ لاکھ کیش پرائیز لے جائے گا۔ مکمل انعام گیارہ ملین درہم کے ہونگے۔

اس چیلنج میں 21 ملین نے حصہ لیا جو تاریخ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے۔ 2019 میں ساڑھے تیرہ ملین افراد نے حصہ لیا تھا۔
52 ممالک کے 96،000 سکولوں نے 14 عرب ممالک اور 38 غیرملکی ممالک کے عربوں کے مقابلے میں حصہ لیا۔

موجودہ ایڈیشن میں 120،000 سپروائزر بھی شامل تھے جنہوں نے چوتھے ایڈیشن کے 99،000 سپروائزرز کے مقابلے میں طلباء کو پڑھنے اور خلاصہ کرنے کی مہارت کو بہتر بنانے میں مدد کی۔

آج کی اختتامی تقریب عرب ریڈنگ چیلنج کا آخری مرحلہ ہے اور عرب ریڈنگ چیمپئن کا انتخاب عام علم کو بیان کرنے کی صلاحیت ، تنقیدی سوچ کی مہارت ، مواصلات اور منتخب کتابوں کے تنوع کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

اس سے قبل شرکاء کا دنیا بھر کے ممالک میں ان کی کلاس کی سطح پر جائزہ لیا جاتا رہا اور پھر اسکول کی سطح ، تعلیمی ضلع ، ڈائریکٹوریٹ یا گورنریٹ کی سطح پر آگے بڑھتے ہوئے قومی فاتحین کو رکھتے ہوئے ہر ملک کے ٹاپ 10 طلباء کا انتخاب کیا گیا۔

طلباء کو چیلنج کیلئے کوالیفائی کرنے کیلئے 50 کتابیں پڑھنا اور ان کا خلاصہ کرنا ہوگا۔ کرونا وائرس نے شرکاء کو مشکل میں ڈالا لیکن شرکاء پرجوش رہے۔

فیصلہ کرنے والے پینل تعلیمی ماہرین پر مشتمل تھے ۔ مقابلے میں شرکاء کے اظہار خیال کی مہارت ، مکالمے کی صلاحیتوں ، ذہانت ، علم کی گہرائی اور اپنے خیالات کو ترتیب دینے اور انہیں واضح طور پر پیش کرنے کی صلاحیت کا جائزہ لیان شامل تھا۔

عرب ریڈنگ چیلنج میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ہر ایک کو پچاس کتابیں پڑھنی ہو گی جس کے پانچ ریڈنگ پاسپورٹ ہوں اور اور ہر ایک میں دس صفحے ہوں اور ہر کتاب کو ایک صفحے پر خلاصہ کرنا ہوگا۔

اس اقدام کا مقصد تمام طلباء کیلئے پڑھنے کی اہمیت کو بڑھانا ، ان کے علم کو بہتر بنانا ، ان کی فہم اور خود اظہار خیال کی مہارت کو عربی زبان کا استعمال کرتے ہوئے تیار کرنا اور تنقیدی اور تخلیقی سوچ کے ساتھ ساتھ ان کی خود سیکھنے کی مہارت کو فروغ دینا ہے۔
Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button