متحدہ عرب اماراتمعلومات

کیا آپ کو متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے دوران کام سے تنخواہ کے ساتھ چھٹی مل سکتی ہے؟ جانیے قوانین کیا کہتے ہیں

خلیج ٹائمز میں شائع ہونے والا یہ مضمون سوال و جواب پر مشتعمل ہے جس میں وہ تمام ضروری معلومات دی گئی ہیں جو آپ کے جاننے کے لیے ضروری ہیں۔

سوال: میں ایک ٹھیکیدار کمپنی کے پاس ملازمت کرتا ہوں۔ میرا آجر (باس، مالک یا کمپنی، یا نوکری دینے والا) میرے ساتھ کیے گئے ملازمت کے معاہدے کو تبدیل کرنے کے لیے مطالبہ کر رہا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ میں ملازمت کے معاہدے میں ایسی ترمیم کروں جس کے مطابق میں اگلے چار ماہ کے لئے ہر مہینے میں دو ہفتوں کے لئے بلا معاوضہ چھٹی پر رہوں گا اور اسی کے مطابق میری تنخواہ میں کٹوتی کی جائے گی۔ میری کمپنی مجھ سے بلا معاوضہ چھٹی کی مدت کے دوران کام کرنے کے لئے کہہ رہی ہے۔ کیا میں پورا تنخواہ لینے کا حقدار نہیں ہوں اگر میں پورا مہینہ اپنی کمپنی کے لئے کام کرتا ہوں؟

جواب: آپ کے سوال کو دیکھتے ہوئے یہ فرض کیا جاتا ہے کہ آپ متحدہ عرب امارات میں واقع ایک کمپنی میں ملازم ہیں۔ مزید یہ کہ کوڈ 19 وبائی بیماری کی وجہ سے، آپ کا آجر اگلے چار ماہ تک کم تنخواہ کے ساتھ ایک مہینے میں دو ہفتوں کے لئے آپ کو بلا معاوضہ چھٹی پر رکھنا چاہتا ہے۔ لہذا ، متحدہ عرب امارات میں روزگار کے تعلقات کو منظم کرنے کے لئے 1980 کے وفاقی قانون نمبر (8) کی شق (‘روزگار قانون’) اور نجی شعبے کے اداروں میں روزگار کے استحکام سے متعلق 2020 کے وزارتی قرارداد نمبر (279) کی دفعات ناول کورونا وائرس پھیلنے پر قابو پانے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کے دوران قابل اطلاق ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں اگر کوئی کمپنی کووڈ 19 وبائی مرض یعنی کورونا وائرس سے (مالی طور پر) متاثر ہوئی ہے تو وہ اپنے کسی ملازم سے بلا معاوضہ رخصت حاصل کرنے کا مطالبہ کرسکتی ہے۔ یہ 2020 کے وزارتی قرارداد نمبر 279 کے آرٹیکل 2 کے مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے: "مذکورہ بالا احتیاطی اقدامات سے متاثرہ اسٹیبلشمنٹ ، جو اپنے روزگار کے تعلقات کو از سر نو تشکیل دینا چاہتے ہیں ، وہ تمام کمپنیاں غیر ملکی ملازمین کے ساتھ سمجھوتے کے تحت آہستہ آہستہ مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائیں گے:
1. ریموٹ ورکنگ سسٹم لگائیں۔

2. معاوضے یا تنخواہ کے ساتھ چھٹی دینا۔

3. بلا معاوضہ چھٹی پر بھیج دینا۔

4. مذکورہ مدت کے دوران تنخواہ میں عارضی طور پر کمی۔

5. تنخواہ میں مستقل کمی ”

قانون کی مذکورہ بالا دفعات کی بنا پر ، آپ کا باس، کمپنی یا آجر آپ سے وزارت انسانی وسائل اور امارت کی وزارت (‘موہری’) کی طرف جاری کردہ عارضی اضافی ضمیمہ پر دستخط کرنے کے لئے کہ سکتا ہے۔ جس میں آپ کی بلا معاوضہ چھٹی کی مدت اور آپ کی کم تنخواہ شامل ہوگی۔ یہ 2020 کی وزارتی قرارداد نمبر 279 کے آرٹیکل 5 کے مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے: "وہ اسٹیبلشمنٹ جو مذکورہ مدت کے دوران غیر ملکی ملازمین کی تنخواہ میں عارضی طور پر کمی لینا چاہتی ہیں وہ درج ذیل اقدامات کریں گی:

1. اس قرارداد کے ساتھ منسلک ٹیمپلیٹ کے مطابق دونوں فریق پہلے کیے گئے ملازمت کے معاہدے میں ‘عارضی اضافی ضمیمہ’ شامل کریں، بشرطیکہ اپنی مدت پوری ہونے پر یا اس قرارداد کے نفاذ کے بعد (جو بھی پہلے آئے) یہ اضافی ضمیمہ بھی ختم ہوجائے گا۔

2. اس آرٹیکل کی شق 1 کے مطابق اس ضمیمہ کی تجدید فریقین کے مابین ایک معاہدہ ہو گی۔

3 . ۔ اس آرٹیکل کی شق 1 میں جس ضمیمہ کا حوالہ دیا گیا ہے اس کی دو نقلیں یا کاپیاں تیار کی جائیں گی۔ ہر فریق کے پاس اس نئے ضمیمہ کی ایک ایک کاپی ہوگی۔ اور آجر، مالک یا کمپنی وزارت کے طلب کرنے پر ضمیمہ وزارت کے پاس پیش کرنے کی پابند ہوگی۔

مزید یہ کہ ‘عارضی اضافی ضمیمہ’ پر دستخط کرنا آپ کی صوابدید پر ہے یعنی آپ چاہیں تو اس پر دستخط کریں ورنہ نا کریں آپ کی کمپنی یا آجر آپ کو اس پر دستخط کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا ہے۔ کیونکہ متحدہ عرب امارات میں کسی بھی دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کرنا متحدہ عرب امارات کے تعزیراتی ضابطہ کے اجرا سے متعلق 1987 کے وفاقی قانون نمبر (3) کے آرٹیکل 397 کے مطابق مجرمانہ عمل ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کوئی آجر(ملازمت دینے والا) اپنے ملازمین کو ملازمت کی مدت کی تنخواہ ادا کرے گا۔ یہ روزگار قانون کے آرٹیکل 60 کے مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ: "خاص حقوق کی بازیابی کے لئے ملازمین کے معاوضے میں سے کسی بھی طرح کی رقم کی کٹوتی نہیں جاسکتی ہے۔

لیکن چند معاملات ایسے ہیں جن میں تنخواہ میں کٹوتی کی جاسکتی ہے۔ وہ معاملات درج ذیل ہیں:

1۔ اگر ملازم کو اس کے حق سے زیادہ رقم ادا کی گئی ہے تو اس کی کٹوتی کی جا سکتی ہے ، بشرطیکہ اس معاملے میں کٹوتی ملازم کی تہ شدہ تنخواہ کے 10 فیصد سے زیادہ نہ ہو۔

2۔ ایسی قسطیں جو قانونی طور پر ملازمین کے معاوضے ہی سے وصول کی جاتی ہیں یا کاٹی جاتی ہیں، جیسے معاشرتی تحفظ اور انشورنس اسکیمیں کی قسطیں ملازمیں کی تنخواہ سے ہی کاٹی جاتی ہیں۔

3۔ تیسرا اگر ملازمیں بچت فنڈ کے لیے اپلائی کرتے ہیں تو تب بھی انکی تنخواہ سے کٹوتی کی جا سکتی ہے۔

4۔ ملازمیں کو حاصل کردہ ایسی معاشرتی اسکیم یا دیگر مراعات و خدمات جن کی اقساط یا رقم آجر کی طرف سے فراہم کی گئی ہے اور موہری ذریعے منظور شدہ ہیں، ایسی مراعات کی مد میں آجر تنخواہ میں کٹوتی کر سکتا ہے۔

5۔ کسی قانونی خلاف ورزی کی صورت میں ملازم پر لگائے جانے والے جرمانے کی رقم کی کٹوتی کی جا سکتی ہے۔

6۔ عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے قایل ادائگی قرض کی کٹوتی کی جاسکتی ہے۔ بشرطیکہ یہ کٹوتی ملازم کی تنخواہ کے ایک چوتھائی سے زیادہ نہ ہو۔ متعدد قرضوں یا قرض دہندگان کی صورت میں رقم کا فائدہ اٹھانے والوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

مزید برآں ، ایک ملازم کی حیثیت سے آپ معاوضے کے مستحق ہیں اگر آپ کو تنخواہ کی عدم ادائیگی کی مدت کے دوران ملازمت حاصل ہے یعنی آپ کو تنخواہ نہیں دی جا رہی اور چھٹی دینے کی بجائے آپ سے کام لیا جا رہا ہے تو آپ تنخواہ کے مستحق ہیں ۔ یہ روزگار قانون کے آرٹیکل 81 کے مطابق ہے ، جس میں کہا گیا ہے:

"اگر کام کی شرائط کے سبب یہ ضروری ہو کہ ملازم چھٹیوں یا آرام کے دنوں میں کام کرے جس کے بدلے اسے پوری یا جزوی تنخواہ ملتی تو ایسی صورت میں اس کی تنخواہ میں 50 فیصد اضافے کے ساتھ معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ لیکن اگر اسے چھٹی کے ساتھ معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔ تو ایسی صورت میں مالک یا آجر ملازم کی بنیادی تنخواہ میں کام کی دنوں کے حساب سے 150 فیصد اضافی ادا کرے گا”

لہذا ، ایسی صورت میں آپ اپنے آجر، باس یا کمپنی کو مطلع کرسکتے ہیں کہ بلا معاوضہ چھٹی کے دوران آپ سے کام کروانا غلط ہے ۔ آپ اپنے آجر کو بتا سکتے ہیں کہ بلا معاوضہ چھٹی کی دوران اگر آپ سے کام لیا جاتا ہے تو اس کی ادائگی بھی کی جائے۔ اگر آپ کے آجر کے اقدامات قانون کی مذکورہ بالا دفعات کے مطابق نہیں ہیں تو ، آپ اس کے خلاف موہری سے شکایت درج کر سکتے ہیں۔

 

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button