متحدہ عرب امارات

ایکسپو 2020 دبئی میں جانے کیلئے دبئی میٹرو بہترین کیوں ہے؟

خلیج اردو
03 اکتوبر 2021
دبئی : ايکسپو 2020 دبئی میں شرکت کیلئے روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی آر ٹی اے نے تجویز دی ہے کہ سب سے بہتر ٹرانسپورٹ دبئی میٹرو بس سروس ہے۔ آر ٹی نے ایکسپو کیلئے پچاس نئے بسز کا اجراء کیا ہے تاکہ وہ لوگوں کو دی جانے والی پبلک ٹرانسپورٹ سروس کو موئثر بنا سکے۔ ان میں اندرونی سطح پر مختلف طرح سے ڈیزائن کیا ہے۔

آر ٹی اے نے بتایا ہے کہ سیاح اور زائرین جو پہلی بار دبئی دیکھیں گے وہ دراصل دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے براہ راست ایکسپو سائٹ پر جا سکتے ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کسی بھی جگہ سے ایکسپو 2020 تک جائے گی جو آسان اور آرام دہ ہے۔

روٹ 2020 کے تمام سات اسٹیشن (جبل علی ، دی گارڈنز ، ڈسکوری گارڈنز ، الفرجان ، جمیرا گالف اسٹیٹس ، دبئی انویسٹمنٹ پارک اور ایکسپو 2020) طویل عرصے سے کھولے گئے ہیں۔

دبئی میٹرو دبئی کے ماس ٹرانزٹ سسٹم اور روٹ 2020 کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو ریڈ لائن پر جبل علی میٹرو اسٹیشن سے ایکسپو 2020 اسٹیشن تک 15 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے ۔ ایکسپو کے ساتھ ساتھ دبئی کے دیگر اضلاع میں آنے والوں کو محفوظ اور ہموار ٹرانسپورٹ مہیا کرتا ہے۔

آر ٹی اے ڈائریکٹر جنرل اور چیئرمین آف دی بورڈ آف ایگیزکٹیو ڈائریکٹرز مطار التيار نے بتايا ہے کہ جب سے حکام نے ایکسپو ٹونٹی ٹونٹی کے انعقاد کا اعلان کیا ہے تو آر ٹی اے کی توجہ پبلک ٹرانسپورٹ پر تھی۔

اس کیلئے متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ہدایت کی تھی کہ خصوصی اور آسان سفر ، سڑکوں اور روٹس کو موئثر بنایا جائے تاکہ ایکسپو کے شرکاء کو کوئی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

دبئی میٹرو کی ریڈ اور گرین لائنز ہفتے سے بدھ تک صبح 5 بجے سے اگلے دن 1.15 بجے تک مسافروں کی خدمات پیش کرتی ہے۔ جمعرات کو میٹرو سروس صبح 5 بجے سے 2.15 بجے تک اور جمعہ کے دن صبح 8 بجے سے 1.15 بجے تک چلے گی۔ سروس فریکوئنسی رش اوورز میں 2.38 منٹ ہوگی۔

اس دوران دبئی ٹرام ہفتہ سے جمعرات صبح 6 بجے سے رات 1 بجے بجے اور جمعہ کو صبح 8 بجے سے رات 1 بجے تک خدمات فراہم کرے گا۔

گلف نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف ممالک سے آنے والے سیاحوں اور شہریون نے دبئی میٹرو کو ذاتی گاڑی سے بھی زیادہ آسان قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ آسان ، سستا ، آرام دہ اور پائیدار ذریعہ ہے جس سے سفر کیا جائے۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button