خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

دبئی پولیس نے عوام کو ‘میجک پین’ کے استعمال کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ دوسروں کے لکھے ہوئے چیک پر دستخط نہ کریں۔

خلیج اردو: دبئی پولیس نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ان چیکس پر دستخط نہ کریں جس میں رقم اور دیگر تفصیلات کسی اور نے بھری ہوں، کیونکہ وہ مٹنے والی سیاہی کے ساتھ ’میجک پین ‘ استعمال کرسکتے ہیں۔

‘میجک پین’ اسکینڈل کا شکار ہونے والے لوگوں کے 20 واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، دبئی پولیس نے کہا کہ ‘میجک پین ‘، جو کہ ایک غیر قانونی چیز ہے، اس میں ایک قسم کی سیاہی استعمال ہوتی ہے جو 20 منٹ سے دو گھنٹے کے اندر میں مٹ جاتی ہے۔

‘میجک پین’ مختلف قسم کے لین دین جیسے کاروں، اشیاء کی خریداری یا قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال ہوتا ہے ۔

دبئی پولیس کے جنرل ڈپارٹمنٹ آف فرانزک سائنس اینڈ کرمینالوجی میں دستاویزات کے سکین سیکشن کے ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل ڈاکٹر علی خلیفہ الفلاسی، جنہوں نے 2020 میں میجک پین فراڈ کے متعدد کیسوں کو نمٹایا، انہوں نے کہا کہ: "چیک کیسز کی مالیت لاکھوں درہم تھی۔ ہمارے جدید ٹیکنالوجی کے حامل ماہرین نے چیکوں پر دستخط اور دیگر تفصیلات کی تصدیق کرکے دھوکہ دہی کا پتہ لگانے میں کامیابی حاصل کی۔ لوگوں کو چیک یا دستاویزات پر دستخط کرنے اور لکھتے وقت اپنے قلم کا استعمال کرنا چاہئے اور دوسروں کے لکھے ہوئے چیکوں پر کبھی بھی اپنے دستخط نہیں کرنے چاہئیں۔

تاہم، لیفٹیننٹ کرنل الفلاسی نے کہا کہ وہ دستاویزات کو اسکین کرتے ہیں اور ایک مخصوص قسم کی تابکاری کا استعمال کرتے ہوئے جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے چیک کرتے ہیں اور فلٹرز اس بات کا اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ غائب ہونے والی سیاہی سے اصل میں کیا لکھا گیا تھا اور اس کے بعد کی جانے والی تبدیلیاں کیا تھیں۔

"ہم ثبوت کے ساتھ ایک رپورٹ بناتے ہیں کہ چیک پر کیا لکھا تھا تاکہ اسے پراسیکیوشن اور عدالتوں میں پیش کیا جا سکے تاکہ متاثرین اپنے حقوق کا دعویٰ کر سکیں۔”

انہوں نے عوامی اور خاص طور پر بینک کے صارفین اور کاروباری مالکان میں آگہی و بیداری بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا ۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button