پاکستانی خبریںعالمی خبریں

اتوار کو فیصلہ ہوگا کہ قوم کس جانب کھڑی ہوتی ہے، عمران خان

خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ جو بھی ہو میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔ عدم اعتماد پر ووٹنگ کا فیصلہ جو بھی ہو مزید تگڑا ہو کر ان کے سامنے آؤں گا۔ سن لیں میں کسی صورت سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔

قومی ٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب کے آغاز میں وزیراعظم عمران خان نے قوم سے کہا کہ وہ آج اپنے دل کی باتیں کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے ہم وطنوں اس اتوار کو ملک کا فیصلہ ہونے جارہا ہے اور یہ ضمیر کا سودا نہیں ہورہا، بلکہ ملک کی بقا و سالمیت کا سودا ہورہا ہے۔

اپنی پارٹی کے منحرف اراکین کو وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کو نہ معاف کرنا ہے اور نہ آپ کو بھولنا ہے اور نہ جو لوگ آپ کے پیچھے ہیں ان کو معاف کرے گی۔

’’ جو سوچتا ہے کہ عمران خان چپ کرکے بیٹھ جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا، میں اسپورٹس مین ہوں، مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے اور میں نے زندگی بھر مقابلہ کیا ہے، میں کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا‘‘ انہوں نے کہا۔

اپنی تقریر کے دوران عمران خان نے مبینہ غیر ملکی خط سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں 8 مارچ کو امریکہ سے‘ اس دوران وزیر اعظم نے الفاظ تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ایک ملک سے پیغام موصول ہوا۔‘ بظاہر یہ خط وزیراعظم لیکن درحقیقت ہماری قوم کے خلاف ہے۔ امریکہ کو عدم اعتماد کی تحریک سے متعلق پہلے سے ہی پتہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ خط میں کہا گیا یہ پیغام صرف عمران خان کے خلاف ہے،اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو ہمارے تعلقات خراب ہوجائیں گے، اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار جاتا ہے تو پھر ہم پاکستان کو معاف کردیں گے بصورت دیگر تحریک ناکام ہوتی ہے تو پاکستان کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مسٹر خان نے کہا کہ دھمکی دینے والوں کا ہمارے ملک کے تین افراد کے ساتھ رابطے بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عمران چلا جائے اور یہ آجائیں تو سب بہتر ہوجائے گا، لیکن سوال ہے کہ یہ کرپٹ لوگوں کو آنے کی کیسے اجازت دیں گے؟

انہوں نے صوفی بزرگ کے قول کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا، اور ہمیں پر دیے لیکن انسان چیونٹیوں کی طرح رینگتا رہتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے ہمیں عظیم صلاحیتیں دی ہیں لیکن اس کے لیے پابندیاں لگائی ہیں۔ اقبال کا شاہین تب اوپر جاتا ہے جب وہ اپنے سامنے مسائل کا سامنا کرتا ہے۔ میں اپنے پاکستان میں بچوں کو سیرت النبیﷺ پڑھانا چاہتا ہوں کیونکہ آپﷺ کی شخصیت عظیم ترین ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جو ہمیشہ کہا کہ میں نہ کبھی کسی کے سامنے جھکوں گا نہ ہی اپنی قوم کو جھکنے دوں گا اور مجھے جب اقتدا ملا تو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی۔

لیکن اس کا قطعی یہ مطلب نہیں تھا کہ میں بھارت یا امریکہ مخالف ہوں گا یا میں ان ممالک کے لوگوں کا مخالف نہیں ہوں، ان کی پالیسی کے خلاف ہوں بلکہ میں تو انسانیت کی فلاح کا حامی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آمجھے تو صرف 3 سال ہوئے ہیں، 30 سال سے تو آپ باریاں لے رہے ہیں۔ کیا یہ سب کچھ تین سال میں ہوا؟ مسٹر خان نے نام لیے بغیر کہا کہ مجھے کسی نے کہا کہ آپ استعفیٰ دے دیں لیکن میں ایسے ہار نہیں مانوں گا اور استعفیٰ نہیں دوں گا۔

Source: Daily Jang

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button