پاکستانی خبریں

وفاقی حکومت نے عمران خان کے ممکنہ لانچ مارچ اور بیانیے کو شکست دینے کیلئے کمر کس لی

خلیج اردو

اسلام آباد:   وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وزیراعظم ہاﺅس میں بدھ کی شب حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین اور راہنماﺅں کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی ، معاشی، داخلی اور خارجہ محاذ سے متعلق صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا جبکہ مستقبل کے لئے لائحہ عمل کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں 14 جون 2022 سے ملک میں تباہ کن تاریخی سیلاب سے ہونے والی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی گئی اور اہل خانہ سے ہمدردی کی گئی۔

 

وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے ”نیشنل فلڈ ریسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر‘ کے مرکزی اشتراکی ادارے کی تشکیل کو بروقت اقدام قرار دیتے ہوئے سیلاب متاثرین کے ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے لئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اجلاس نے وزیراعظم شہبازشریف کی قائدانہ صلاحیتوں، دن رات محنت اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے تندہی اور توجہ کو سراہا اور ان کے جذبے کی تعریف کی۔ اجلاس نے وفاقی ، صوبائی حکومتوں، اداروں، ایڈمنسٹریشن خاص طورپر آرمی، نیوی اور بحریہ کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس نے مخیر حضرات ، اداروں اور انجمنوں کی طرف سے عطیات اور امدادی کاموں میں ہاتھ بٹانے کے جذبے کی تحسین کی۔

 

وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اجلاس کو ملک کی معاشی صورتحال، مالیاتی اداروں خاص طورپر ’آئی ۔ایم ۔ایف‘کے ساتھ ہونے والی بات چیت اور معیشت کی بحالی کے لئے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی اوربتایا کہ سابق حکومت کی چار سال کی تباہ کن پالیسیوں کی وجہ سے قومی معیشت کا کوئی اعشاریہ مثبت نہیں رہا۔ 20 ہزار ارب کا تاریخی قرض محض چار سال میں ملک پر مسلط کرنے والے معیشت کو دیوالیہ ہونے کی نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ پیر سے اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور انہیں امید ہے کہ ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سابق دور میں مہنگائی تین فیصد اور ترقی کی شرح 6.3 فیصد پر تھی۔ پاکستان کو معاشی استحکام دینے کے لئے تسلسل اور کڑے مالیاتی نظم وضبط کی ضرورت ہوگی۔

 

حکومت کی اتحادی جماعتوں نے وزیرخزانہ کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیراعظم اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے قائدین نے بجلی کی قیمت میں کمی کو یقینی بنانے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس نے کہاکہ عوام کی زندگیوں میں سابق حکومت کے اقدامات کی وجہ سے آنے والی تلخیوں میں جلد کمی لانے کے لئے حتی المقدور تیزی سے اقدامات کئے جائیں۔

 

اجلاس نے ڈپلومیٹک سائیفر پر سابق وزیراعظم اور ان کے قریبی ساتھیوں کی منظر عام پر آنے والی آڈیوز کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملکی سلامتی اور قومی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلنے کی شدید مذمت کی۔ اجلاس نے اس ضمن میں 30ستمبر 2022 کو کابینہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں اور حکومتی اقدامات کی مکمل تائیدوحمایت کی۔ اجلاس نے زور دیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم ریاست کے خلاف سرزد ہونے والے جرائم اورقومی مفادات پر کاری ضرب لگانے کے معاملے پر تحقیقات جلد مکمل کرے اور آئین وقانون کے مطابق ملوث کرداروں کے خلاف قانونی تقاضے پورے کرنے کا عمل تیز کرے۔

 

اجلاس نے قومی اداروں پر حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئین کی کھینچی ہوئی سرخ لکیر کو جو پامال یا عبور کرنے کی کوشش کرے گا، بائیس کروڑ عوام اور قانون کی طاقت سے اس کا راستہ روکیں گے۔ اداروں کو آئین کی راہ سے ہٹانے والا غدار ، سازشی اور فسادی ہے ۔ اداروں کو آئین کی پامالی کے لئے اکسانے والا پاکستان کو سنگین بحرانوں میں دھکیلنا چاہتا ہے۔ اس آئین شکن کو قانونی نکیل ڈالنا خود آئین کا تقاضا ہے۔

 

اجلاس نے فیصلہ کیا کہ آئین اور قانون کی حدوں کو پھلانگ کر وفاقی دارالحکومت پر دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کو وارننگ دی گئی کہ وہ عمران خان کے آلہ کار بن کر فساد کی راہ ہموار کرنے سے بازرہیں۔ آئینی لکیر پار کرنے پر قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button