پاکستانی خبریںعالمی خبریں

آپ جونی ڈیپ کی مثال پاکستان میں نہ دیں، اسلام ہی عورت کو حقوق دیتا ہے، میشا شفیع کیس میں جسٹس قاضی فائیز عیسیٰ کے ریمارکس

خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان میں گلوکارہ میشا شفیع کی اپیل سے متعلق سماعت میں جسٹس قاضی فائیز عیسی نے رہمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان کے معاشرے میں جونی ڈیپ کیسز کا حوالہ نہ دیا جائے۔

دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے میشا شفیع کی اپیل پر سماعت کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ اگلی سماعت تک ہتک عزت پر میشا شفیع کے خلاف فوجداری کارروائی روک دی جائے،گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف سول مقدمہ جاری رہے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ایک اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا سیکشن 20 کو کالعدم کیا جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے برقرار رکھاہے۔ ایسے میں دو ہائیکورٹس کے متضاد فیصلوں کی آئینی حیثیت کیا ہے؟کیا ہتک عزت کا دعوی فوجداری قانون کے تحت دائر ہوتا ہے؟

میشا شفیع کے وکیل نے کہا کہ ہتک عزت کا دعوی سول نوعیت کا ہوتا ہے اور اگر ثابت ہونے پر جرمانہ عائد ہوتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے؟اگر کوئی کسی کو چور چور کہے یا قاتل کہے،تو محض کہہ دینے پر سزا ہو جائے گی؟

علی ظفر کے وکیل سبطین فضلی نے کہا پوری دنیا میں الزامات پر دعوے دائر ہوتے اور ان پر سزا ہوتی ہے۔ ہمارے سامنے جونی ڈیپ کا کیسز ہے۔جس پر جسٹس قاضی فائز عیسی بولے کہ پاکستانی قانون کی بات کریں جونی ڈیپ جیسے کیسز کی مثال ہمارے سسٹم میں نہ دیں،آپ آزادی اظہار رائے کو کرمنل ایکٹ کیوں بنا رہے ہیں؟

قاضی فائیز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ آج کل تو کسی بھی ٹی وی چینل پر دیکھ لیں چور چور چور سننے کو ملے گا،ججز پر بھی الزام تراشی کی جا رہی ہے کیوں؟اگر ایک چور کو چور کہا جائے تو کیا اس پر بھی سزا ہو جائے گی؟

سپریم کورٹ نے سنیئر جج نے ریمارکس دیئے کہ کالعدم تنظیموں کے ٹیلی ویژن پر چلنے والے بیانات پر ایف آئی اے اندھی ہو جاتی ہے،تنظیموں کے بیانات سے فرق نہیں پڑتا لیکن ایک ٹوئیٹ پر ایف آئی اے کارروائی کر لیتی ہے۔پاکستان میں کوئی کسی کے خلاف جتنی مرضی بات کر لے کوئی نہیں پوچھتا۔

مشہور فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دینے والے جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ سابق آمر ضیاءالحق کے دور میں قذف آرڈیننس کے کیس میں خاتون کو ہی سزا ہوئی۔ ہم جانتے ہیں کہ اسلام عورت کو مکمل تحفظ دیتا ہے۔اسلامی قوانین بالک بھی مضحکہ خیز نہیں لیکن مارشل لاء مضحکہ خیز ہے۔

فاضل جج نے کہا کہ جانتا ہوں اور سمجھ سکتا ہوں کہ سوشل میڈیا پر گالم گلوچ اور کیا کیا ہوتا ہے۔عدالت نے میشا شفیع کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

میشا شفیع پاکستان کی مشہور گلوکارہ ہے جس نے ایک سوشل میڈیا بیان میں ساتھی گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ علی ظفر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے میشا شفیع پر ہتھک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button