پاکستانی خبریں

افغانستان کے حوالے سے عمران خان کی پالیسیوں کو خوش آمدید کہتا ہوں ، بلاول بھٹو زرداری

خلیج اردو
22 ستمبر 2021
کراچی : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں کو خوش آمدید کہتا ہے، انہوں نے کہا کہ طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کا معاملہ عالمی دنیا کے ردعمل کے بعد ہونا چاہیئے۔

بی بی سی سے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کا افغانستان کے حوالے سے کردار خوش آئیند ہے لیکن امید یہی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر بھی مفاہمت پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ تبدیلیوں کے حوالے سے عمران خان نے اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا۔

مسٹر بھٹو نے کہا کہ اگر طالبان چاہتے ہیں کہ انہیں تسلیم کیا جائے تو انہیں عالمی دنیا کے توقاعت پر پورا اترنا ہوگا۔

خواتین کے حقوق اور تحفظ سے متعلق انہون نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے شکایات آرہی ہیں جہاں صھافیوں پر تشدد اور کواتین کے احتجاج کو روکنے کی خبریں ہیں۔ ہمیں تشویش ہے کہ بچیوں کو اسکول جانے نہیں دیا جارہا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جیسے ہی افغانستان میں صورتحال کی پیشرفت ہوئی ، ہم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ افغانبستان کے حوالے سے پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جائے۔

انہوں نے کہا ملک میں بہت سے مسائل پر قومی مفاہمت بنانے میں ناکامی ہوئی۔ ہمیں ایک جامع اور اپنی خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے جس میں ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز شامل ہوں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانسان میں طالبان کے طاقت میں آنے کے بعد پاکستان میں تحریک طالبان پاکستان کے متحرک ہونے اور ممکنہ ہم آہنگی اور روابط سے متعلق تشویش موجود ہے۔ ہم متشدد اور انتہاپسندی کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اسلامی انتہاپسندی کی وجہ سے اپنی ماں کو کھو چکے ہیں۔ انتہاپسندی کے خاتمہ کیلئے ہمیں حکومت سے توقع ہے کہ وہ پرعزم رہیں اور دہشتگردوں کیلئے کوئی نرم گوشہ نہ رکھیں۔

جب صحافی یلدرا حاکم نے ان سے پوچھا کہ کیا سویلین حکومت کا کردار محدود ہوگیا ہے تو انہون نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ عمران خان کی دور حکومت میں ملکی میں جمہوری اور سیاسی خلا پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی نظام کے تسلسل کیلئے جمہوری قوتو کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ ہر کوئی ایک دوسرے پر الزام لگارہا ہے لیکن اہم یہ ہے کہ ملکر کام کیا جائے۔ یہ خطے کے مفاد میں ہوگا کہ مفاہمت پیدا کی جائے۔ افغانستان میں خواتین اور نوجوانوں میں بہت صلاحیت ہے اور مجھے ڈر ہے کہ ان کی صلاحیتوں کو خطرہ درپیش ہے۔

مسٹر بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ جنگ کی وجہ سے تھکے ہوئے ہیں ۔ ہمیں بہترین کی امید ہے لیکن بدترین کیلئے بھی تیاری کرنی چاہیے۔ ہم پہلے ہی پاکستان میں ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں ہمیں اس مسئلے کو اقوام متحدہ کے ذریعے حل کرنا ہوگا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ افغانستان کے کمزور لوگوں ، نسلی اور لسانی اقلیتوں اور خواتین کو اس سے فائدہ ہو۔

Source : The Current

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button