پاکستانی خبریں

ہم اگر نئے آرمی چیف سے کوئی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی امید رکھیں تو یہ بے وقوفی ہوگی،وزیر دفاع خواجہ آصف

خلیج اردو
اسلام آباد: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کے مطابق وزیر اعظم کے ثوابدیدی اختیارات میں سے ایک آرمی چیف کی تعیناتی ہے جس کو نہ تو متنازع بنانے کی کوشش کرنے چاہیئے اور نہ ہی اس سے کسی کو سیاسی فائدے کی امید رکھنی چاہیئے۔

ایک ٹی وی ٹالک شو میں وزیر دفاع نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر خوب تنقید کی اور کہا کہ عمران خان نے اپنی سیاست کا محور نئے آرمی چیف کی تقرری کو بنایا ہوا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر ان کی خواہش کے مطابق تعیناتی ہوجائے گی تو ہی ان کی سیاست بچ سکتی ہے۔

مسٹر خواجہ نے کہا کہ صرف عمران خان کو نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی ایک آئینی ذمہ داری ہے اور اس کو لے کر سیاسی بیان بازی یا توقعات کی وابستگی نامناسب ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ خود مسلم لیگ ن کو بھی نئی تعیناتی سے کسی فائدے کی امید نہیں رکھنی چاہیئے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ نومبر میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہوگی اور اس سے پہلے کسی بھی طرح کی تقرری اس باعزت عہدے کی توقیر کیلئے نامناسب ہے۔

انہوں نے ماضی کی مثال دی کہ دوہزار سولہ میں نواز شریف کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اکتوبر میں ایک مہینہ پہلے آرمی چیف کی تقرری کرے تاکہ صورت حال واضح ہو جائے اور سیاسی عدم استحکام کا خاتمہ ہو لیکن مسٹر شریف نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ ملک کی خدمت کرنے والے آرمی چیف کی ناموس پر اس سے آنچ آئے گا جو وہ کبھی نہین چاہتے تھے۔

لیگی رہنما نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ جب مریم نواز کے کیس کا فیصلہ ہوگا تو نواز شریف ملک واپس آئیں گے اور اس سے ہمارا سیاسی سرمایہ جو ہم مختلف وجوہات کی بنا پر کھو چکے ہیں، واپس آئے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کی وطن واپسی سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button