پاکستانی خبریںعالمی خبریں

بہاروں پھول برساؤ، ٹویٹر پر نواز شریف کا والہانہ استقبال ، ٹاپ ٹرینڈز بن گئے

خلیج اردو

19 سمبر 2020

لندن: مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ایک بار پھر ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا دیا۔ سوشل میڈیا پر پیغام دے دیا۔

پاکستانی میڈیا کے ایک سیکشن کی خبروں کے مطابق نیب کی جانب سے دائر کرپشن کے ریفرنسز میں سزا یافتہ اور وفاقی تحقیقاتی بیورو نیب کو مختلف مقدمات میں مطلوب نواز شریف نے سوشل میڈیا پر اپنا اکاؤنٹ بنا لیاہے۔

اس ٹویٹر اکاؤنٹ پر درج معلومات کے مطابق اکاؤنٹ کو ستمبر 2020 میں بنایا گیا ہے اور ابھی تک کسی کو بھی فالو نہیں کیا گیا جبکہ اکاؤنٹ کوہزاروں صارفین نے فالو کیا ہے۔

@NawazSharifMNS کے ہینڈلر سے موجود اکاؤنٹ کے بائیو میں لکھا ہے مسلم لیگ نواز کا قائد جبکہ ابھی تک اکاؤنٹ سے صرف ایک ٹویٹ کیا گیا ہے جس میں لکھا ہے ووٹ کو عزت دو۔ این ایس ( نواز شریف ) ۔ ایک گھنٹے میں ٹویٹ کو ہزاروں افراد نے لائک اور ری ٹویٹ کیا ہے جبکہ اس پر ہزاروں تبصرے بھی کیے گئے ہیں۔

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عوام سے جڑے رہنے کیلئے نواز شریف اب ٹویٹ پر آپ کے ساتھ ہوں گے۔

 

ٹویٹر پر #TwitterWelcomesNawazSharif اور ووٹ کو عزت دو کے ٹاپ ٹرینڈ اس وقت ٹرینڈنگ میں ہیں جس پر ہزاروں تبصرے کیے گئے ہیں جو نواز شریف کے حق اور مخالفت میں ہیں۔

مسلم لیگ نواز کے قائد اور تین مرتبہ وزارت اعظمی کے عہدے پر فائزہ رہنے والے نواز شریف کو 28 جولائی 2017 کو پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے پانچ رکنی بینچ کی اکثریتی فیصلے میں وزارت اعظمی کیلئے ناایل قرار دیا جس کے بعد نواز شریف سول بالادستی کا نعرہ لگا کر عوام کی عدالت میں گئے۔

نواز شریف نے عوام کو باور کرانے کی کوشش کی کہ عوام کے ووٹ پر مختلف قوتوں کی جانب سے شب خون مارا جاتا ہے اور وہ عوام کے ووٹ کے تقدس اور عزت کی بحالی کیلئے ووٹ کو عزت دو کی تحریک چلائیں گے۔

نواز شریف کو نااہل کرنے والے بینچ کے سربراہ موجودہ چیف جسٹس گلزار احمد تھے۔ اس فیصلے کے بعد نواز شریف نے کہیں اشاروں کنایوں میں تو کہیں واضح طور پر ملک کے مقتدر حلقوں پر تنقید کی۔ مختلف مواقع پر انہوں نے مختلف طریقوں سے ملک کی مسلح افواج اور ایجنسیوں پر سیاست اور حکومتی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے انہیں غلائی مخلوق بھی قرار دیا تھا۔

نواز شریف کی ووٹ کو عزت دینے کے حوالے سے یہ تحریک ملک کے سیاسی اور جمہوریت پسند حلقوں کی جانب سے کافی پسند کی گئی تاہم ان کے ناقدین کا موقف یہ رہا کہ نواز شریف پر یہ مثال فٹ آتی ہے کہ بنیے کا بچہ کو دیکھ کر ہی گرتا ہے۔

نواز شریف نے جماعت کے ذرئعے تائثر دیا کہ وہ اب انقلابی ہو گئے ہیں اور وہ عوامی کو حقیقی جمہوری آزادی دینا چاہتے ہیں۔ دسمبر 2018 کو انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں دس سال قید اور 8 ملین پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی گئی ۔ اس کیس ان کی بیٹی مریم نواز شریف کو سات سال قید ، دو ملین پاونڈز جرمانے کی سزا سنائی گئی جبکہ نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر کو عیانت جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سزا پر عمل درای اس وقت ہوئی جب جولائی 2018 کو نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو لندن میں اسپتال میں چھوڑ کر اپنی بیٹی کے ہمراہ پاکستان پہنچے۔ پاکستان میں لاہور ایئرپورٹ پر انہیں حراست میں لیا گیا ۔

ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے کے خلاف اپیل میں سزا کو معطل کیا تو نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو جیل سے رہا کیا گیا۔

تاہم دسمبر 2018 میں نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سات سال قید کی سزا سنائی۔ اس سزا پر عمل درآمد کیلئے انہیں لاہور کے کوٹ لکھپت جیل منقتل کیا گیا۔

تاہم ان کی صحت کی مبینہ خرابی کے باعث نومبر 2019 میں جیل سے ضمانت پر رہائی اور ان کی لندن روانگی کے بعد ان کی مقتدر حلقوں یا حکومت کے ساتھ مبینہ ڈیل کا ذکر مختلف حلقوں میں ہونے لگا اور بہت سے لوگ جو ان کے ووٹ کو عزت دینے کی تحریک کی وجہ سے کافی پرامید تھے ، مایوسی کا شکار ہوئے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button