پاکستانی خبریں

اچھے اور برے دونوں طرح کے فیصلے کرنے والی عدالتیں موجود ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ سے توہین عدالت کیس خارج ہونے پر عمران خان کا بیان

خلیج اردو

عاطف خان خٹک

اسلام آباد: پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کا کیس خارج کردیا۔ عدالت نے عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کو قابل قبول قرار دیتے ہوئے عمران خان کے خلاف کیس ختم کرنے کا فیصلہ دیا۔

 

عمران خان نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہم سیاستدانوں میں اچھے برے ہوتے ہیں، جیسے صحافیوں میں کوئی اچھا تو کوئی برا ہوتا ہے ایسے عدالتیں بھی کچھ اچھی اور کچھ برے فیصلے کرنے والی ہوتیں ہیں۔

 

احاطہ عدالت میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اسمبلی میں جانے کے امکان کو رد کیا۔ صحافی کے مقتدر حلقوں سے مذاکرات کے سوال پر بتایا کہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہیئے۔ ہم سیاست دان ہیں ، بندوق ہمارے پاس نہیں تاہم مجرموں سے بات چیت نہیں ہوگی۔

 

مسٹر خان نے جہاں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا وہاں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے مسلم لیگ ن کی سنیئر نائب صدر مریم نواز کے پاسپورٹ حوالگی کیس کے فیصلے پر کہا کہ اس سے لگتا ہے کہ ملک میں رول آف لا موجود نہیں۔

 

قبل ازیں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 ججز پر مشتمل لارجر بنچ نے عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر کے کارروائی ختم کر رہے ہیں۔یہ لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔

 

ایڈیشل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اعتراض اٹھایا اورعمران خان کا بیان حلفی منظورکرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ عمران خان نے بیان حلفی میں غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔ تسلیم ہی نہیں کیا کہ کوئی غلط کام کیا ہے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ آپ کی سفارشات ہم اپنے تحریری فیصلے میں لکھیں گے۔آپ اپنی تحریری معروضات جمع کروا دیں۔

 

عدالت نے حامد خان سے مکالمے میں کہا کہ ہم نے بیان حلفی دیکھا ہے اور کچھ کہیں گے۔بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی۔۔۔عمران خان ڈسٹرکٹ کورٹ گئے۔ان کی نیک نیتی اور کنڈکٹ سے مطمئن ہیں۔ چیف جسٹس نے عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی۔

 

سماعت کے موقع پر ہائی کورٹ میں سخت سیکورٹی انتظامات کیے گئے۔ وکلا، قانونی افسرا ن اورصحافیوں کو رجسٹرار آفس سے جاری کردہ انٹری پاس پر کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر عمران خان کے حق میں فیصلے پر صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button