ٹپس / سٹوریمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں ورکرز کے لیے بنایا گیا انشورنس پالیسی کا نظام کیسے کام کرتا ہے؟

خلیج اردو آن لائن:

متحدہ عرب امارات میں جہاں وکروں اور آجروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سخت لیبر لاء موجود ہے وہیں متحدہ امارات حکام کیجانب سے ورکروں کے لیے انشورنس (بیمہ) پالیسی کا ایک نظام نافذ کیا گیا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس نظام کے متعلق تفصیلات بتائیں گیں اور جاننے کی کوشش کریں گے کہ اس نظام سے کون اور کیسے مستفید ہو سکتا ہے۔

انشورنس پالیسی کا یہ نظام جسے تامین کہتے ہیں اکتوبر 2018 میں یو اے ای کی وزارت ہیمون  ریسورس کی جانب سے نافذ کیا گیا تھا۔ اور یہ بیمہ پالیسی آجر کی جانب سے مہیا کی جانے والی ہیلتھ انشورنس سے مختلف ہوتی ہے۔

یہ انشورنس پالیس ایسی صورت میں نجی اور گھریلو ملازمین کے حقوق کی تحفظ کرتی ہے جب آجر انکے واجبات ادا کرنے میں ناکام رہے۔

لہذا متحدہ عرب امارات میں ہر آجر کے لیے لازم کے ہے کہ وہ ہر سال یا ہر دو سال بعد اپنے ملازمین کی انشورنس کے لیے ادائیگی کرے۔

ورکرز کے لیے انشورنس پالیسی کا سالانہ پریمیئم کیا ہے؟

نجی شعبےسے وابستہ ملازمین کے لیے انشورنس پالیسی کی لاگت 120 درہم ہے اور اس کی معیاد دو سال ہوتی ہے۔ جبکہ گھریلو ملازمین کے لیے انشورنس پالیسی کی لاگت 60 درہم ہے جبکہ اس پالیسی کی معیاد 1 سال ہے۔  اور بیمہ حاصل کرنے والے ہر ورکر کے لیے تقریبا 20 ہزار درہم کا بیمہ کیا جاتا ہے۔ اور یہ رقم گھریلو ملازمین اور موہری کے ساتھ رجسٹر کمپنیوں کے ملازمین کے لیے ایک جتنی ہی ہے۔

اس بیمہ پالیسی کے کوریج یعنی اس کے بدلے حاصل ہونے والے فوائد اور حد کیا ہے؟

اگر کمپنی دیوالیہ ہوجاتی ہے یا ملازمین کوانکی تنخواہیں اور دیگر واجبات ادا کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو یہ بیمہ پالیسی ملازم کوملنے والے درج ذیل فوائد کے بدلے میں 20 ہزار درہم تک کی ادائیگی کرے گی:

  • پنشن
  • وکیشن الاؤنس
  • واجب الادا تنخواہیں
  • ملک واپسی کا ٹکٹ
  • ملازمت پر ہوتے ہوئے چوٹ لگنے کی صورت میں مالی مدد، اگر ورک انجری عدالت میں ثابت ہوجاے تو

گھریلو ملازمین کی بیمہ پالیسی کی صورت میں یہ پالیسی آجر کے درج ذیل اخراجات برداشت کرتی ہے:

  • اگر گھریلو ملازم کام چھوڑ جاتا ہے تو دوسرا ملازم رکھنے کے لیے ہونے والے اخراجات
  • ملازم کے میڈیکلی ان فٹ ہونے کی صورت میں
  • اور اگر ملازم خود ہی ملازمت ختم کرنا چاہتا تو بیمہ پالیسی ایسی صورت میں اٹھنے والے اخراجات برداشت کرتی ہے۔

اسی پالیسی میں گھریلو ملازمین کے درج ذیل اخراجات برداشت کیے جاتے ہیں:

  • واجب الاادا اجرت
  • دوران سروس ملنے والے فوائد
  • بغیر تنخواہ کے چھٹیوں اور طے شدہ وقت سے زائد کام کرنے پر اجرت نہ ملنے کی صورت میں بیمہ پالیسی ادائیگی کرے گی۔
  • ملک واپس جانے کے لیے جہاز کی ٹکٹ اور ورک انجری کیصورت میں معاوضے کی ادائیگی

اگر آجر اپنے ملازمین کو درج بالا میں سے کوئی سروس فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے تو انشورنس کمپنی آجر کی جگہ پر 20 ہزار تک کے اخراجات برداشت کرے گی۔ لیکن انشورنس کمپنی کی طرف سے ملازمین کو ادائیگی آجرکو اس کے فرض سے سبکدوش نہیں کر دیتی بلکہ اب آجر کو وہی رقم انشورنس کمپنی کو ادا کرنی ہوگی۔

اور اگر آجر انشورنس کمپنی کو رقم کی ادائیگی میں ناکام رہتا ہے تو موہری آجر کی فائل معطل کردے گی اور نئے ورک پرمٹ کے اجراء کو روک دے گی۔ مزید برآں، پہلے سے حاصل کیے گئے ورک پرمٹ کی تجدید کے لیے آجر سے 3 ہزار درہم کی بینک گارنٹی بھی مانگی جائےگی۔

آجر یہ انشورنس پالیسیاں کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟

جب ملازم کے ورک پرمٹ کے لیے تاشیل آفس میں اپلائی کیا جاتا ہے تو یہ انشورنس پالیسیاں اسی وقت فیس کی رسید پر جاری کردی جاتی ہیں۔

یا یہ پالیسیاں تاشیل ای سروس کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button