ٹپسمتحدہ عرب امارات

بیماری ایک حقیقت ہے لیکن ملازمت کے قوانین ایک بیمار شخص کس طرح کی سہولیات دیتا ہے اور کن ذمہ داریوں کا پابند بناتا ہے؟ علالت سے متعلق رخصتی قوانین کی مکمل تفصیل دیکھیئے

خلیج اردو
09 جنوری 2021
دبئی : انسان عاجزی کا دوسرا نام ہے اور کسی ایک یا دوسری وجہ سے انسان کا بیمار ہوجانا فطری ہے۔ ایسے میں اگر کوئی ملازم بیمار ہوجاتا ہے یا طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے وہ کسی دن چھٹی کرتا ہے تو متحدہ عرب امارات میں ملازمین کے حقوق کا ضامن قانون کیا کہتا ہے؟ ایک ملازمت کی بیماری سے متعلق چھٹیوں کا طریقہ کار کیا ہے یہ جاننا آپ کیلئے سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔

ایسے میں جب کورونا وائرس کی وجہ سے معاشرے کے ہر فرد کیلئے اضافی احتیطاط کی ضروری پڑرہی ہے اور خطرات کو کم کرنے کیلئے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن اگر کسی مجبوری کی وجہ سے نکلنا پڑے اور خاص کر ملازمین کو جنہیں دفتری امور کے سلسلے میں دفتر جانا پڑتا ہے۔ ان کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ متحدہ عرب امارات میں بیماری کی چھٹی کیلئے کب اہل ہو جاتے ہیں اور کب اور کیسے درخواست دے سکتے ہیں۔ چاہے وہ موسمی فلو ہو ، پیٹھ میں درد یا سرجیکل مقاصد کیلئے
اسپتال جانا ہے تو آپ کی اپنی طبی ضروریات کیا ہیں اور آپ کی ضرورت کے وقت معلوم کرنے کے کیلئے آپ کو اپنی کمپنی کے ایچ آر کے محکمہ کے ساتھ ساتھ اپنے فیملی ڈاکٹر سے کیا بات کرنا ہوگی؟

قانون سے واقفیت رکھنے کی وجہ سے آپ طبی وجوہات کی بنا پر رخصت لینے ، اس دوران مالی اور دیگر سہولیات حاصل کرنے ، نوکرے کو محفوظ بنانے یا صحت یابی کے بعد دوبارہ نوکری پر آنے سمیت کسی بڑی بیماری کی وجہ سے کام سے نکالے جانے وغیر سے متعلق رہنمائی لے سکتے ہیں ۔

ایک سال میں ایک ملازم کو 90 دنوں سے زیادہ بیماری کی چھٹیوں کی اجازت نہیں۔ پروپیشن پیریڈ کے 3 مہینوں بعد ملازم اس کا حقدار ہو جاتا ہے کہ اسے بیمار ہونے کی صورت میں چھٹیاں دی جائیں۔ 90دن بیماری کی چھٹیوں سے متعلق کیا طریقہ کار ہے ؟

سال میں 90 دن بیماری کی چھٹیاں دینے کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے 15 دن میں مکمل تنخواہ ملے گی لیکن جیسے ہی یہ چھٹیاں اس سے زیادہ ہونے شروع ہو جائیں گی تو چھٹیوں کے عوض تنخواہ سے کٹوتی ہوگی اور 30 دنوں کی چھٹیوں پر آدھی تنخواہ کاٹ دی جائے گی۔ اگر 45 دن کی چھٹیاں کیں جائے تو بغیر تنخواہ کے یہ چھٹیاں دیں جائے گی ۔ یہ صورت حال کام کے دوران کسی حادثے کی وجہ سے یا کسی بھی طرح کام کی وجہ سے ہونے والی بیماری یا معزوری یا زخمی ہونے کیلئے نہیں ۔

بیماری کی چھٹیوں کیلئے کیسے درخواست دی جائے؟
اگر آپ بیمار پڑ جاتے ہیں تو آپ اپنے لائن منیجر یا کمپنی کے ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ سے بات کریں اور ان سے دریافت کریں کہ بیماری سے متعلق کمپنی کی پالیسی کیا ہے اور کیا چھٹیوں کیلئے میڈیکل سرٹیفیکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے یا نہیں کیونکہ بعض کمپنیوں میں ایسا ہوتا ہے کہ بغیر میڈیکل سرٹیفیکٹ کے ایک دن کیلئے بیماری کی چھٹی دی جاتی ہے تاہم اگر یہ ایک دن سے زیادہ عرصہ کیلئے ہے تو میڈیکل سرٹیفیکٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر فواد قاسم جو دبئی بیسڈ رائیٹ ہیلتھ کیئر کلنکس میں جنرل پریکٹیشنر ہے ، بتاتے ہیں کہ کیسے متحدہ عرب امارات بھر میں چھٹیوں سے متعلق طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔
جب ایک مریض ہمارے پاس آتا ہے تو ہم اس کا معائنہ کرتے ہیں اور اگر ضروری ہو تو اس کیلئے آرام تجویز کرتے ہیں اور اسے بیماری کی رخصت سے متعقل سرٹیفیکیٹ بھی دیتے ہیں۔ دبئی میں ڈاکٹروں کو دبئی ہیلتھ اتھارٹی یا ڈی ایچ اے کے پورٹل تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور ڈاکٹروں کو تمام متعلقہ معلومات پورٹل پر ڈالنے ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے تاریخ اور دن کے ساتھ سے ہم بتاتے ہیں کہ کونسے ملازم نے کب کتنے دنوں کیلئے چھٹی لی اور اسکیلئے اجازت ڈاکٹر نے دی۔ ایک بار یہ تفصیلات ڈاکٹروں کی جانب سے درج کی جاتی ہے تو ہم اس کو ریویو کرتے ہیں۔

ابوظبہی میں ابوظبہی ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اور دوسرے امارات میں وزارت صحت اور روک تھام کا پورٹل قابل استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر قاسم کا کہنا ہے کہ بیماری کی چھٹی لینے سے متعلق باقاعدہ منصوبہ بندی ملازمین کی بہتری کیلئے اور ایسے میں ملازمین کام چوری کیلئے اسے استعمال نہ کریں۔

کن صورتوں میں ملازم تنخواہ کے ساتھ بیماری کی چھٹیوں کیلئے اہل نہیں ہے؟
اگر ایک ملازم پروبیشن پیریڈ میں ہے تو اسے نوکری کے دوران بیماری کے چھٹی کے بدلے تنخواہ نہیں ملے گی دوسرے الفاظ میں اگر وہ بیماری کی چھٹی کرے گا اور ابھی اس کا پروبیشن پیریڈ مکمل نہ ہوا ہو تو اسے چھٹی کرنے پر تنخواہ سے کٹوتی برداشت کرنی ہوگی۔
اگر بیماری کی وجہ کوئی غیرقانونی یا غیر اخلاقی کام جیسے شراب نوشی یا منشیات کا استعمال کرنا وغیرہ ہو تو چھٹی کے بدلے تنخواہ نہیں ملے گی۔
اگر ملازم بیماری کے دوران کسی دوسری آجر کیلئے کام کرے تو اسے بیماری کی چھٹی کے پیسے نہیں ملے گے۔

کسی ملازم کو بیماری کی بنیاد پر ملازمت سے برخاست کیا جاسکتا ہے؟
جب ملازمی بیماری کی رخصت پر ہو تو ایک آجر ایک ملازم کو برخاست نہیں کر سکتا یا اسے ملازمت سے نکالنے یا معطل کرنے کا نوٹس نہیں دے سکتا۔ اگر ملازم 90 دنوں سے زیادہ بیماری کی وجہ سے چھٹیاں کرتا ہے تو اس کے آجر پاس اختیار ہے کہ وہ اسے ملازمت سے نکالے تاہم ایسے میں ملازم گریجوٹی فنڈ یا ملازمت ختم ہونے کے بعد کے فوائد کیلئے اہل اور حقدار ہوتا ہے۔

کیا کوئی ملازم بیماری کی وجہ سے رخصت کے دوران استعفی دے سکتا ہے؟
کوئی بھی ملازم بیماری کی وجہ سے پہلے 45 دنوں میں استعفی دے سکتا ہے اگر اس کی وجہ ڈاکٹر یا وہ شخص جو آجر کی جانب سے بطور معالج اپوائنٹ کیا گیا ہے ، یہ تجویز دے کہ اسے استعفی دے دینا چاہیئے۔ ان دونوں ڈاکٹروں کی باہمی رضامندی یعنی جس ڈاکٹر کو ملازم نے منتخب کیا ہو اور جس کو آجر ہے ، وہ اگر متفقہ طور پر کہہ دیں کہ ملازم استعفیٰ دے تو ایسی صورت میں آجر کو ملازم کے واجب الادا پہلے 45 دنوں میں بننے والی تنخواہ ادا کرے گا۔

متحدہ عرب امارات کے لیبر لاء کیا کہتے ہیں؟
متحدہ عرب امارات کے لیبر لا کے ٹائٹل 4 کے آرٹیکل 82 سے 86 خاص طور پر ملازم کے بیماری سے متعلق رخصت کے بارے میں ہیں۔ ان قوانین میں سب سوالوں کے جوابات ہیں کہ جیسے بیماری کی چھٹیوں کیلئے اہلیت ، درخواست دینے کا طریقہ ، مدت وغیرہ تمام سوالات کے جوابات موجود ہیں۔

آرٹیکل 82
اگر ملازم کو کوئی ایسی بیماری ہو جو اس کے کام کے دوران یا کام کی وجہ سے یعنی پیشہ ورانہ امور کی انجام دہی کی وجہ سے نہ ہوئی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ دو دنوں میں ملازم کو اگاہ کرے۔ اگر آجر کو اعتماد دلانے کا معاملا ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں ملازم کا معالج سے تصدیق کرانا لازم ہے کہ ملازم بیمار ہے تاہم آجر کی ذمہ داریوں میں ہے کہ وہ ڈاکٹر سے ملازم کی بیماری کی تصدیق کرے کہ اسے متعلقہ بیماری ہے۔

آرٹیکل 83
1986 کے وفاقی قانون نمبر 12 میں ترمیم کے پروبیشن پیریڈ کے دوران ملازم کسی بھی طرح کی بیماری کی وجہ سے رخصت کیلئے اہل نہیں ہے۔ اگر کارکن آجر کی مستقل خدمت یا ملازمت میں آزمائشی مدت کے اختتام کے بعد تین ماہ سے زیادہ وقت گذار چکا ہے اور وہ کسی بیماری میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ ہر سال 90 دن لگاتار یا جس دن وہ بیمار وہ ، بیماری کی رخصت کا حقدار ہوجاتا ہے ۔ سال میں 90 دن بیماری کی چھٹیاں دینے کا طریقہ کار یہ ہے کہ پہلے 15 دن میں مکمل تنخواہ ملے گی لیکن جیسے ہی یہ چھٹیاں اس سے زیادہ ہونے شروع ہو جائیں گی تو چھٹیوں کے عوض تنخواہ سے کٹوتی ہوگی اور 30 دنوں کی چھٹیوں پر آدھی تنخواہ کاٹ دی جائے گی۔ اگر 45 دن کی چھٹیاں کیں جائے تو بغیر تنخواہ کے یہ چھٹیاں دیں جائے گی

آرٹیکل 84
اس آرٹیکل کے مطابق اگر ملازم کی بیماری کی وجہ کوئی غیر اخلاقی یا غیر قانونی اقدام ہے تو ایسے میں وہ ان چھٹیوں کے دوران تنخواہ کیلئے اہل نہیں ہے۔ جیسے اگر شرابی پینے یا نشہ اور اشیاء کے استعمال کی وجہ سے ملازم بیمار ہو جائے تو آجر پر لازم نہیں کہ وہ اس کو تنخواہ دے۔ ملازم اس کا حقدار نہیں ہوتا۔

آرٹیکل 85
آرٹیکل 82 ، 83 اور 84 میں درج صورت حال کو مدنظر رکھ کر اگر ایک ملازم کام پر واپس نہ آئے یا وہ رپورٹ نہ کرے تو آجر کے پاس اختیار ہے کہ وہ ملازم کو نوکری سے نکالے تاہم ایسے میں ملازم کو سروس ختم کرنے کے فوائد یا گریجوٹی دینی ہوگی۔

آرٹیکل 86
کوئی بھی ملازم بیماری کی وجہ سے پہلے 45 دنوں میں استعفی دے سکتا ہے اگر اس کی وجہ ڈاکٹر یا وہ شخص جو آجر کی جانب سے بطور معالج اپوائنٹ کیا گیا ہے ، یہ تجویز دے کہ اسے استعفی دے دینا چاہیئے۔ ان دونوں ڈاکٹروں کی باہمی رضامندی یعنی جس ڈاکٹر کو ملازم نے منتخب کیا ہو اور جس کو آجر ہے ، وہ اگر متفقہ طور پر کہہ دیں کہ ملازم استعفیٰ دے تو ایسی صورت میں آجر کو ملازم کے واجب الادا پہلے 45 دنوں میں بننے والی تنخواہ ادا کرے گا۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button