ٹپسمتحدہ عرب امارات

جعلی ڈگریوں کا کیسے خاتمہ کیا جائے ، قانون کا مسودہ تیار , جعلی اسناد کے حوالے سے سخت سزاؤں پر مشتمل قانون سے متعلق جانیے

خلیج اردو
17 فروری 2021
ابوظبہی : فیڈرل نیشنل کونسل کے ممبران نے مختلف یونیورسٹیز کے جعلی ڈگریوں اور سرٹیفیکٹس کی مدد سے نوکریوں پانے کی کوشش کرنے والوں کا راستہ روکنے کیلئے ایک قانون کے مسودے کی منظوری دی ہے۔اس بل کا مقصد شہریوں اور غیر ملکیوں کی جانب سے جعلی ڈگریوں یا سرٹیفیکیٹس کو ملازمت یا دوسرے مقاصد کیلئے استعمال سے روکنا ہے۔

اس حوالے سے قانون میں مندرجہ ذیل سرزد جرائم کے خلاف سزائیں موجود ہیں۔ ان سزاؤں میں 3 مہینے کی جیل اور 30 ہزار درہم جرمانہ یا دونوں نیچے دیئے گئے صورت میں دیئے جائیں گے۔
1. اگر کوئی ملازمت کا امیدوار مجاز اتھارٹی سے غیر منظور شدہ کوئی تعلیمی سرٹیفیکیٹ یا ڈگری پیش کرے۔
2. کسی غیر لائنسس یافتہ اتھارٹی سے جاری شدہ سرٹیفیکٹ یا تعلیمی سند کا استعمال کرکے کسی آجر کے ہاں عارضی یا مستقل ملازمت کیلئے کوشش کرے۔
3. کسی غیر لائسنس یافتہ ادارہ کا جاری کردہ ایک تعلیمی سرٹیفکیٹ کو کسی پبلشنگ میڈیا میں شائع کریں۔

اگر کوئی ایسے سرٹیفیکیٹ کی مدد سے ملازمت یا کوئی بھی مالی مدد حاصل کرے تو جرمانہ دوگنا ہو جائے گا اور 500 ہزار درہم تک کا جرمانہ ہو گا جبکہ ایک سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے یا دونوں ایک ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

1. کسی مجاز اتھارٹی کی منظوری حاصل کرنے کیلئے غیر لائسنس شدہ ادارے کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنا۔
2۔ ریاست میں موجود کسی ادارے میں ملازمت کیلئے غیر تصدیق شدہ ادارے کا سرٹیفیکیٹ پیش کرنا۔
3۔ کسی غیر تصدیق شدہ ادارے کا سرٹیفیکیٹ میڈیا ہاؤس سے شائع کرنا۔
4۔ کسی غیر تصدیق شدہ ادارے سے سائنسی سرٹیفیکٹ حاصل کرنا جبکہ مقصد سائنسی ٹائٹل حاصل کرنا ہو۔

کسی آجر کی جانب سے علم میں ہوتے ہوئے جعلی سرٹیفیکٹ یا ڈگری کے بدلے کسی کو ملازمت پر رکھنے کی پاداش میں 100 ہزار سے 1000 ہزار درہم کا جرمانہ ہو گا یا دو سال تک کی جیل ہو گی یا دونوں بھی ہو سکتے ہیں۔
مندرجہ ذیل جرائم کی صورت میں 500 ہزار سے 1000 ہزار درہم یا 2 سال قید کی سزا ہو گی یا یہ دونوں سزائیں دی جا سکتی ہے ۔

1. کسی غیر مجاز ادارہ سے سائنسی سرٹیفکیٹ کا اجراء کرنا یا اس کی اجراء میں کسی بھی طرح کی مدد کرنا۔
2. کسی بھی ایسے ادارے یا شخص کی تشہیر کرنا جو ملک کے اندر یا باہر جعلی سرٹیفیکیٹس یا ڈگری جاری کرتا ہو یا جاری کرنے میں مدد کرتا ہو۔

نئے قانونی مسودے میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ ان ذکر شدہ تمام معاملات میں عدالت مجرم کو حاصل ہونے والے تمام مالی یا دیگر فوائد کو ختم کرنے کا حکم دے گی۔

تعلیم ، ثقافت ، کھیلوں اور انفارمیشن امور سے متعلق فیڈرل نیشنل کونسل (ایف این سی) کی کمیٹی نے کہا ہے کہ اس نے ملک میں ملازمتوں کو محفوظ بنانے کے حوالے سے ایک انلائن بحث کی ہے جس میں ملازمتوں کے حصول میں جعلی ڈگریوں اور اسناد کا سدباب کیا جا سکے۔

مجوزہ سخت قانون سازی جس پر ابھی متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید النہیان نے دستخط کرنے ہیں ، کے تحت ملازمت کے لیے جعل سازی کرنے والوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ان آجروں یا کمپنیون کا راستہ روکا گیا ہے جو جعلی ڈگریوں کے بدلے لوگوں کو ملازمتیں دیتے ہیں۔ اس وقت ملک میں رائج قانون کے تحت جعلی اسناد والے افراد کو متحدہ عرب امارات کے فوجداری قانون کے تحت تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

وزیر مملکت برائے ہائیر ایجوکیشن نے بتایا ہے کہ 2019 میں 143 ایسے افراد کو پکڑا جا چکا ہے جنہوں نے بیرون ملک سے جعلی ڈگریوں اور سرٹیفیکٹ کو حاصل کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ابوظہبی میں وفاقی حکومت اور مقامی حکومت کو کسی شخص کی بھرتی سے قبل غیر ملکی یونیورسٹیوں کی ڈگریوں کو وزارت ہائیر ایجوکیشن کے ذریعہ تصدیق کرنے کی ضرورت ہے ۔

Source : Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button