خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات نے کھلے پن اورمتنوع ثقافت کے قیام میں کامیابی حاصل کی ہے:چینی قونصل جنرل

خلیج اردو: دبئی میں چین کے قونصل جنرل لی شو ہانگ نے کہاہے کہ متحدہ عرب امارات نے 200 سے زائد قومیتوں کے لوگوں کی میزبانی کے ذریعے تنوع، جامعیت اور کھلے پن کی ثقافت کو مستحکم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

امارات نیوز ایجنسی (وام ) کے ساتھ ایک انٹرویو میں، شوہانگ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے بنی نوع انسان کے لیے ہم نصیب مستقبل کے ساتھ ایک معاشرہ تشکیل دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہاں امن، محبت، اتحاد، مدد اور شخصی نظم و ضبط کے ماحول کا گہرا احساس ہوتا ہے، جو تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ اقدار ہیں۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات کے انسانی ہمدردی پر مشتمل اقدامات کوسراہا جن میں رمضان کے مقدس مہینے میں ایک ارب کھانوں کی مہم اور پورے سال کے دوران دنیا بھر میں پسماندہ افراد کی مدد کے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دبئی میں چینی قونصل خانہ جمعہ کو حکام کی موجودگی میں ایک لاکھ درہم سے افطار کھانوں کے لیے عطیہ کی تقریب کا اہتمام کرے گا۔ شو ہانگ نے کہا کہ چینی حکومت اپنے ملک میں رمضان المبارک کے دوران مسلم روایات کو بہت اہمیت دیتی ہے جہاں سرکاری عہدیدار مسلم خاندانوں سے ملاقات کرتے ہیں یا مبارکباد اور خیالات کے تبادلوں کے لیے اجلاسز کا انعقاد کرتے ہیں۔

چین میں عرب کمیونٹی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے ملک کے صوبہ ژی جیانگ کے شہر یی وو میں کام کرتے رہے جہاں مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے بہت سے عرب مسلمان دوست کام کے سلسلے میں مقیم تھے۔رمضان کے دوران وہ روزہ رکھتے اور نمازادا کرنے کے ساتھ یکجہتی، تعاون، دوستی اور باہمی مدد کی رمضان کی روایت کو فروغ دینے کے لیے غریبوں کی مالی مدد بھی کرتے۔

چین میں دس سے زائد نسلی گروہوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3کروڑ چینی مسلمان مختلف صوبوں میں رہتے ہیں۔چینی مسلمان دنیا بھر کے دیگر مسلمانوں کی طرح رمضان میں مذہبی فرائض اور روایات ادا کرتے ہیں۔ چینی قونصل جنرل نے کہاکہ چین میں بھی مسلمان عید الفطر کی تعطیلات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ عید کے دوران، کچھ سیاحتی مقامات مسلمانوں کے لیے مفت کھلے ہوتے ہیں۔ تمام نسلی گروہوں کے لوگ چین میں تمام نسلی اور مذہبی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کو عید کی مبارکباد دیتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات اور چین کے درمیان تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون دیگر ممالک کے لیے پیروی کا ایک نمونہ ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button