متحدہ عرب امارات

دبئی فٹنس چیلنج : اس شخص سے ملیے جس نے شیخ زید روڈ پر سائیکل چلا کر جوس بنایا

خليج اردو
6 نومبر 2021
دبئی : دبئی فٹنس چیلنج جس میں تقریباً 33000 افراد حصہ لے رہے ہیں۔ جمعہ کو ایک سائکلسٹ نے لوگوں کی توجہ حاصل کی جب اسے جوس مین کے نام سے پکارا جانا لگا۔

بھارتی سیاح آنند راجہ نے شیخ زید روڈ پر اپنے سائیکل کو پیڈل مارتے ہوئے تازہ پھلوں کا جوس بنا کر عوام کو حیران کردیا ہے۔

اپنے منفرد جوسر بائک کے ساتھ آنند راجہ بھارتی شہر بنگلورو سے صرف دبئی کی سواری میں حصہ لینے کیلئے آئے ہیں۔

ماحول کا محافظ اور بھارت کے پہلے زیرو ویسٹ جوس بار کے مالک راجہ کو یہ امید نہیں تھی کہ لوگ اس آئیڈیا کو بہت سراہیں گے کیونکہ وہ پائیدار ماحول اور توانائی کے پیغام کو عام کررہے ہیں۔

دبئی رائیڈ سے چند گھنٹے پہلے یہاں پہنچنے والے مسٹر راجہ کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ مجھے پہچانتے ہیں اور مجھے میرے نام سے پہچانتے ہیں۔ یورپ سے دیگر ممالک میں مختلف لوگ مجھے دیکھ کر حیران ہوتے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ میری سائیکل سے جوس کی مشین باندھی ہوئی ہے۔

ان کی گاڑی سے بندھے ہوئے جوسر کو دیکھ کر یہ ایک عام جوس کی مانند ہے جس میں ایک ڈیوائس لگا ہوا ہے جو پیڈل چلانے سے توانائی پیدا کرتی ہے اور جوس بنتا ہے۔

وہ ابتداء میں کچھ تازہ پھل اپنے جوس گرینڈر میں ڈال دیتا ہے اور جب وہ دوڑ کا اختتام کرتا ہے تو پینے کے قابل تازہ جوس اس میں بن چکا ہوتا ہے۔

ہندوستانی راجہ کا کہنا ہے کہ پہلے سے مجھے جاننے والے لوگ مجھے جوس مین کہہ کر بلاتے ہیں اور میرے ساتھ لوگ تصویریں بنواتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ دبئی کے ولی عہد شہزادہ شیخ حمدان نے انہیں متائثر کیا ہے۔ شیخ حمدان نے بے شمار لوگوں کو متائثر کیا۔ ولی عہد نے دبئی رائیڈ اور دبئی فٹنس چیلنج جیسے انیشیٹیو متعارف کرائے جس نے نوجوانوں کو فٹنس پر توجہ دینے پر مجبور کیا۔

اپنے منفرد جوس بار اور بغیر کچہرا پھلائے جوس بنانے کی صلاحیت نے آنند راجہ کو بھارتی نیوز ہیڈلائنز میں لایا ہے۔

ہم نے کسی بھی چیز پر پابندی لگا دی ہے جو ڈسپوزایبل ہے جیسے کاغذ کے کپ اور پلاسٹک کے تنکے۔ ہمارے جوس پھلوں کے چھلکوں میں پیش کیے جاتے ہیں،‘‘ انہوں نے کہا۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہر اس چیز پر پابندی لگائی ہے جسے پھینکا جاتا ہے، ان کے جوس میں کچھ بھی ضائع نہیں ہوتا۔ ’ہمارے پاس چاکلیٹ اور سوکھے ناریل کے پتے کو سٹرا بنا دیا گیا ہے‘ انہوں نے بتایا۔

ایٹ راجہ کے نام سے مشہور ان کا کیفے مکمل طور پر ماحول دوست ہے یہاں تک کہ پھلوں کے کچہرے کو بھی نئی یہاں زندگی ملتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پھلوں کا کچہرا کوڑے دان میں نہیں پھینکا جاتا ہے۔ ہم ان کا استعمال صابن اور موم بتیاں بنانے کیلئے کرتے ہیں۔ ہم بایو اینزائمز بھی بناتے ہیں جو قدرتی کلینر کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہماری دکانوں سے نکلنے والی ہر چیز دوسری مصنوعات میں تبدیل ہو جاتی ہے اور اسی وجہ سے ہم منفرد ہیں۔انہوں نے اپنا جوس بار دبئی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Source : Khaleej times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button