متحدہ عرب امارات

دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر اتھارٹی اب کرپٹو اثاثوں کی ٹریڈنگ کا آغاز کرے گی

خلیج اردو
23 ستمبر 2021
دبئی : دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ وہ کرپٹو اثاثوں کو باقاعدہ بنانے ، ان کی اجراء ، ان کو ترتیب دینا اور ان کی ٹریڈنگ کیلئے معاون فراہم کرے گی۔ یہ ڈیجیٹل اکانومی کو فروغ دینے کیلئے ملک کے فری زون کی قیام کی جانب قدم ہے۔

اس اقدام کا اعلان سکروٹنیز اینڈ کموڈیٹیز اتھارٹی (ایس سی اے) اور ڈی ڈبلیو ٹی سی اے کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تناظر میں کیا گیا ہے جس کے تحت ایس سی اے ڈی ڈبلیو ٹی سی اے کے فری زون میں کام کرنے والے اداروں کی نگرانی اور معائنہ کرے گا۔

مئی میں دبئی ایئرپورٹ فری زون اتھارٹی نے ایس سی اے کے ساتھ اسی طرح کا معاہدہ کیا تھا ۔ دبئی کے ڈی ایم سی سی فری زون نے پچھلے سال شوگر ٹریڈنگ کیلئے بلاکچین پر مبنی ایکسچینج شروع کیا تھا اور بٹ کوائن فنڈ جون کے مہینے میں نصدق دبئی ایکسچینج میں درج کیا گیا تھا۔

ایس سی اے کی قائم مقام چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر مریم السویدی اور ڈی ڈبلیو ٹی سی اے اور دبئی ڈیپارٹمنٹ آف ٹورزم اینڈ کامرس مارکیٹنگ (ڈی ٹی سی ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ہلال سعید المری نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

ڈی ڈبلیو ٹی سی اے نے اپنے موجودہ کاروباری لائسنسوں ،سروسز اور مراعات کو بڑھانے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ڈی ڈبلیو ٹی سی اے کے اشتراک سے ایس سی اے کریپٹو اثاثوں کے اجراء ، پیشکش ، لسٹنگ اور تجارت کی ریگولیٹری نگرانی کے ساتھ ساتھ منسلک مالیاتی سرگرمیوں کا لائسنس بھی سنبھالے گا ۔

معاشی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ دبئی کرپٹی کرنسی کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ سے مستفید ہونے کیلئے تیار ہے۔ اس کے مختلف مارکیٹ بلاک چین پر مبنی ٹیکنالوجی کو قبول کررہے ہیں۔ دبئی جو خطے کا معاشی گڑھ ہے ، نے بلاک چین کے حوالے مختلف اقدامات کیے ہوئے ہیں۔

ڈی ڈبلیو ٹی سی اے مقامی اور بین الاقوامی مواقع تلاش کرنے والے کاروباری اداروں کیلئے ایک اچھی طرح سے منظم ماحولیاتی نظام مہیا کرتا ہے جبکہ ڈی ڈبلیو ٹی سی اے فری زون اسٹارٹ اپس ، ایس ایم ایز اور کارپوریشنز کو بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچتے ہوئے مقامی طور پر کام کرنے کیلئے ایک مثالی ماحول فراہم کرتا ہے۔

ایس سی اے اور ڈی ڈبلیو ٹی سی اے اس منصوبے سے متعلق بہترین تجربات کی شیئرنگ کریں گے۔ دونوں تنظیموں کے مالیاتی نظام کے بارے میں ان کی تفہیم کو بڑھانےکیلئے باہمی تکنیکی مدد فراہم کی جائے گی۔ شراکت داری میں پیشہ ورانہ خدمات کی فراہمی بھی شامل ہوگی جو دونوں فریقوں کی ذمہ داریوں کی وضاحت کرتی ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button