متحدہ عرب امارات

مایوسی کے بادل چھٹ گئے ، متحدہ عرب امارات میں نجی اداروں نے ملازمتوں کا دوبارہ آغاز کر دیا

خلیج اردو
09 فروری 2021
دبئی : کورونا وائرس نے جہاں عالمی سطح پر انسانیت کا جانی اور مالی نقصان کیا وہاں معیشت کا مرکز سمجھے جانے والے دبئی کو متائثر کیا لیکن رہنماؤں کی بہترین حکمت عملی اور ان کی مخلصانہ کوششوں سے جہاں نظام صحت نے جانوں کو محفوظ بنایا وہاں معیشت بھی دوبارہ مستحکم ہوچکی ہے۔ اب نجی کمپنیوں نے دوبارہ ملازمتوں کا آغاز کیا ہے۔

12 مہینے بعد جنوری میں ریٹیل سیکٹر نے مزید ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے اور اس کے باوجود کے جزوی پابندیوں کی وجہ سے سیل میں کمی آرہی تھی۔ اس کے باوجود کہ سیلز میں کمی آرہی ہے تھی تیل کے علاوہ کمپنیوں نے اپنی پیدوار میں اضاٖہ کیا اور ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا پرائیویٹ سیکٹر معیشت اور سرمایہ کاری میں استحکام کا موجب بنا۔

ایچ آئی ایس مارکیٹ میں معیشت دان ڈیویڈ اوون نجی شعبے سے متعداد اعدادوشمار کا حوالہ دے کر بتاتے ہیں کہ ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر نے مسلسل دوسرے ماہ زبردست فوائد حاصل کیے اور اس کی وجہ ان کے مختلف سیلز پروموشنز تھے۔

مقامی مارکیٹ ذرائع بتاتے ہیں کہ بھرتیوں سے متعلق سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اور انٹری لیول پر زیادہ بھرتیاں ہورہی ہیں۔ اس سے لگ رہا ہے کہ اپریل تک نہ صرف ان کی تعداد میں اضافہ ہوگا بلکہ پرائیویٹ سیکٹر مزید نئے منصوبوں کے ساتھ سامنے آئے گا۔

ایسے میں جب جنوری میں کنسٹرکشن بزنس میں اضافہ دیکھنے میں ملا ہے ، سفری سہولیات دینے والے شعبے پر منفی اثر پڑا ہے۔ سیاحت اور سفری پابندیوں کی وجہ سے کافی فرق پڑا ہے اور متعلقہ کمپنیوں کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس میں حیرانگی کی بات نہیں کیونکہ برطانیہ جیسے ملک میں کورونا کی خطرناک قسم سامنے آنے کے بعد لگنے والی پابندیوں نے سیاحت اور ٹریول انڈسٹری کو بری طرح متائثر کیا۔

اوون کا کہنا ہے کہ کچھ پابندیوں کا مقصد ویکسینیشن کے عمل کو کامیاب بنانا اور اس کجے ثمرات سامنے لانا ہے اور جیسے ویکسینشن سے حالات بہتری کی طرف جائیں گے ، حالات میں بہتری آئے گی۔ دبئی کی نجی کمپنیاں مستقبل کے کاروباری ماحول پر "زیادہ سے زیادہ اعتماد” کا اظہار کر رہی ہیں جو کورونا ویکسین کی وجہ سے پیدا ہونے والے ممکنہ بہتر حالات کی وجہ سے ہوں گے ۔ امید گذشتہ ستمبر کے بعد سے اب تک سب سے بلند مقام پر ہے لیکن حالیہ دنوں کی تاریخوں میں کم ترین سطح پر ہے۔

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button