متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کے نئے قانون میں شادی کے بغیر تعلقات پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے

خلیج اردو
ابوظبہی : سرکاری میڈیا آفس نے ہفتہ کو بتایا ہے کہ یو اے ای نے ایک نئے اور تازہ ترین وفاقی جرم اور سزا کے قانون کی توثیق کی گئی ہے جس کا مقصد متحدہ عرب امارات کے قانون سازی کے نظام کو مزید ترقی دینے اور بہتر کرنا ہے۔

ان قوانین نے خواتین کے گھریلو ملازمت پر انہین تحفظ فراہم کیا ہے جہاں قانون لحاظ سے غیر شادی شدہ افراد کے تعلقات کو آسان بنا دیا ہے۔ ان قوانین کا اطلاق 02 جنوری 2022 سے ہوگا۔

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان نے ملک میں بڑے پیمانے پر قانونی اصلاحات کیے ہیں۔ ان قوانین کا مقصد معاشی ، سرمایہ کاری اور کمرشل مواقع کو بڑاوا دینا ہے۔

قانون سازی کے متعدد شعبوں میں ترمیم اور نظرثانی شامل ہے۔ بشمول عوامی خرابی کے جرائم کیلئے نئی مجرمانہ سزائیں اور متعدد رویوں کو جرم سے پاک کرنا شامل ہے۔ ان قوانین میں چیدہ نکات مندرجہ ذیل ہیں۔

نئے قانون میں عوامی مقامات پر شراب نوشی کو منع کیا گیا ہے۔ کسی غیر لائنسس شدہ جگہ پر شراب پینا بھی حرام ہے۔
قانون میں 21 سال سے کم افراد کو شراب فروخت کرنا یا ان کی جانب سے شراب پینا جرم قرار دیا گیا ہے۔
اٹھارہ سال یا اس سے کم عمر کے افراد سے جنسی زیادتی کرنا یا معزور افراد کو جنسی زیدتی کا نشانہ بنانا سخت سزا کے قابل عمل ہے۔

قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھنے پر کم از کم سزا 10000 درہم ہوگی اور اس کا تعلق جنس سے ماورا ہوگا۔ اگر یہ تشدد ہو تو کم از کم سزا 5 سال اور زیادہ سے زیادہ سزا 20 سال قرار دی جائے گی۔

نئے قانون میں جہاں بالجبر تعلقات کیلئے سخت سزائیں ہیں وہاں بالرضا تعلقات کو جرم نہیں قرار دیا گیا اور اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کے افراد کا باہمی رضامندی سے جسمانی تعلق قائم کرنے پر آسانی پیدا کی گئی ہے۔

اگر اس صورت حال میں بچہ پیدا ہوتا ہے تو دونوں کو اس بچے کو شناخت دینی ہوگی اور اس کی ذمہ داری قبول کرنی ہوگی۔

Source :Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button