متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں رہنے والوں کیلئے زکام کی ویکسین لگانا کیوں ضروری ہے؟

خلیج اردو
17 ستمبر 2020
دبئی: متحدہ عرب امارات میں ڈاکڑوں نے شہریوں اور رہائشیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس موسم میں زکام سے بچاؤ کی ویکسین ضروری لگائیں۔

ڈاکٹروں نے تجویز کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہر شہری زکام کی ویکسین لگانے کو یقینی بنائیں۔ ایسے میں اگر کسی کے ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ ایسا کیوں ضروری ہے تو اس کا جواب بہت آسان ہے۔

برجیل اسپتال میں ماہر مائیکروبیالوجسٹ ڈاکٹر سندر الیاپرومل نے وضاحت کی ہے کہ کوئی بھی ویکسن جسم میں پہلے سے موجود یا بعد میں حملہ کرنے والے وائرس کے خلاف مدافعت کیلئے لگائی جاتی ہے۔ ویکسینیشن سے وائرس کے اثرات کو کم کیا جاتا ہے۔ جب یہ کمزور ورژن جسم میں داخل کیا جاتا ہے تو ہمارا مدافعتی نظام اینٹی باڈیز پیدا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ یہ اینٹی باڈیز کسی بھی بیماری سے بچاؤ کاکام کرتی ہیں۔

ہر سال یہ ویکسین لگانا کیوں ضروری ہے؟

جن لوگوں کو انجکشن کے ذرئعے بچاؤ کا کمزور ویکسین دیا جاتا ہے ان کے جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز 6 مہینوں سے ایک سال کیلئے بچاؤ کاکام کرتی ہے۔ اسی لیے اگر ہر سال ویکسین لی جائے تو اس سے جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی بادیز پورے سال بچاؤ کاکام کرتی ہے۔

یہ ویکسین کن لوگوں کو لازمی لگانی چاہیئے؟

امریکن اسپتال میں موسمی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر معینہ ذین نے کہا ہے کہ ذکام کی ویکسین کو تمام افراد کی جانب سے لازمی لگانا چاہیئے تاہم ہیلتھ کیئر ورکرز جو مریضوں کی وجہ سے انفلوئنزا کا شکار ہوئے ہیں ، پانچ سال سے کم عمر کے بچے ، حاملہ خواتین ، سرجری سے اعضاء لگانے والے اور معمر شہریوں کیلئے یہ ویکسن لگانا بے حد ضروری ہے۔

کیا ذکام کی ویکسین کورونا وائرس کے خلاف موئثر ہے؟

ڈاکٹر سندر الیاپرومل اور ڈاکٹر ذین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین سے کورونا وائرس کا تدارک مممکن نہیں۔ اس حوالے سے اب تک کوئی تحقیق سامنے نہیں آئی۔ انفلوئنزا ویکسین کے خلاف جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز کورونا وائرس کے خلاف موئثر نہیں۔ چونکہ ذکام کی ویکیسن میں انفلوئنزا وائرس کا کمزور ورژن موجود ہوتا ہے اسی وجہ سے اس ویکسین سے جسم میں پیدا ہونے والی ویکسین سے جسم میں پیدا ہونے والی اینٹی باڈیز صرف ذکام کے خلاف موئثر ہے۔

 

 

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button