متحدہ عرب امارات

ایک شہری کی ڈائیری

خلیج اردو 2 دسمبر 2021

دبئی:بطور ایک اماراتی میں یہ جان کر بڑی ہوئی کہ میرا تعلق ایک خاندان سے نہیں بلکہ دو خاندانوں سے ہے۔ایک وہ خاندان جس میں،میں پیدا ہوئی اور دوسرا وہ جس نے مجھے گود لیا یعنی میرا ملک اور حکمران۔بچپن میں مجھے سکھایا جاتا تھا کہ بابائے قوم مرحوم شیخ زید بن سلطان النہیان میرے دوسرے والد اور اور ان کی اہلیہ مادر ملت شیخا فاطمہ بنت مبارک میری دوسری ماں ہے۔

آج میں ایک بالغ عورت ہوں لیکن پھر بھی متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابو ظہبی کے حکمران شیخ خلیفہ بن زید النہیان، وزیراعظم اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم،ابوظہبی کے ولی عہد د اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النہیان کے ساتھ میری وابستگی اور وفاداری غیر متزلزل ہے۔

میں اپنے بچپن میں باغی مائنڈ سیٹ کی رہی ہوں۔ہمیشہ مختلف اصولوں اور معاشرے کی روایات پر سوال اٹھاتی تھی۔میرے والدین کو مجھے قابو میں کرنے میں کافی دقت پیش آتی تھی لیکن پھر بھی میرے گود لینے والے خاندان یعنی میرے ملک کے حکمرانوں اور رہنماوں کے ساتھ یہ تعلق بلاشبہ ایک مفرد تجربہ تھا۔یہ میرے لئے آسان ہرگز نہ تھا لیکن یہ میری زندگی میں ایک مستقل اور مضبوط رشتہ تھا جس کا احترام کرتے ہوئے میں بڑی ہوئی۔آپ ایسا کیوں نہیں کریں گے جب آپ کے حکمران ہمیشہ آپ پر اعتماد کریں،آپ کی صلاحیتوں پر یقین رکھیں اور آپکی ہمت و حوصلے کا باعث ہوں۔جب آپ کے پاس ایسے رہنما اور حکمران ہوں جو مثبت سوچ رکھتے ہوں اور جن کے کارناموں اور انسانی ہمدردی کے چرچے پوری دنیا میں مشہور ہوں۔

مجھے پتہ ہے کہ میرے حکمرانوں نے ہمیشہ میرا خیال رکھا ہے۔جب بھی مجھی انکی ضرورت پڑی انہوں نے میرا ساتھ دیا ہے اور ایک خوشحال اور کامیاب زندگی گزارنے میں میری مدد کی ہے۔ہمارے حکمران ملک میں مرد ہو یا عورت سب کو بااختیار بنانے کیلئے پرعزم اور مستقل مزاج رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کو تعلیم یافتہ اور خودکفیل بنایا جاسکے۔اس سب کا مقصد ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر ر اور اگلے 50 سالوں کے چیلنجز اور مواقع کا مقابلہ کرنا ہے۔

اماراتی وفادار اور محب وطن ہیں کیونکہ یہ ملک ان کیلئے سب سے بڑھ کر ہے۔یہاں پر عوام اور حکمرانوں کے درمیان ایک خصوصی تعلق ہے۔ہمارے حکمرانوں نے ہمیشہ عوام کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے تاکہ ان کو سنا جائے اور مدد بھی کی جاسکے۔
جب میں یہ سب لکھنے بیٹھی ہوں تو میں اپنے ہر طرف اپنے ملک اور حکمرانوں پر فخر کے جذبات محسوس کرسکتی ہوں۔میں امید کرتی ہوں کہ آنے والی نسل میں بھی ایسے ہی جذبات پروان چڑھیں گے۔
SOURCE: KHALEEJ TIMES

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button