عالمی خبریں

اسلام مخالف بیان پر انڈیا کو ’بڑے سفارتی بحران‘ کا سامنا

خلیج اردو: انڈیا کو حکمراں جماعت بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے بعد مسلم ممالک کے ساتھ ایک بڑے سفارتی بحران کا سامنا ہے۔عرب نیوز کے مطابق بی جے پی کی ترجمان ’نوپور شرما اور نوین جندال نے پیغمبر اسلام کے بارے میں ’تکلیف دہ‘ تبصرہ کیا تھا۔

سعودی عرب، قطر اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت اسلامی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل کے بعد بی جے پی نے نوپور شرما کو معطل جبکہ نوین جندال کو عہدے سے برطرف کر دیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی خاص طور پر خلیج میں بین الاقوامی حیثیت خطرے میں ہے۔
سابق بی جے پی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’انڈین حکومت کو ان تمام نفرت انگیز پراپیگنڈے، سیاست اور سرگرمیوں کو روکنا چاہیے تھا۔ یہ بی جے پی نہیں بلکہ ملک ہے جو مسلم مخالف سیاست کی قیمت ادا کرے گا۔‘

مودی کی قیادت میں انڈیا کی خارجہ پالیسی میں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی گئی ہے اور یہ قریبی تعلقات جنوبی ایشیائی ملک کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔

تیل کی درآمدات اور خلیجی ریاستوں سے موصول ہونے والی ترسیلات کی وجہ سے یہ تعلقات انڈیا کے لیے اہم ہیں کیونکہ40 لاکھ انڈین شہری خطے میں ملازمت کرتے ہیں اور سالانہ 80 بلین ڈالر سے زائد بھیجتے ہیں۔

دہلی کے تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے منسلک خارجہ پالیسی کے ماہر منوج جوشی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ان تمام وجوہات کی بناء پر انڈیا ایسی عرب دنیا کا متحمل نہیں ہوسکتا جو اس سے ناراض ہو۔‘تلوتما فاؤنڈیشن میں ویسٹ اینڈ سینٹرل ایشیا سینٹر کی سربراہ مینا سنگھ رائے نے کہا کہ ’عرب دنیا کے ساتھ انڈیا کے تعلقات ایک سنہری دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں اسے پٹڑی سے اتارنے کے لیے کچھ نہیں کرنا چاہیے۔‘

سیاسی میگزین ہارڈ نیوز کے چیف ایڈیٹر سنجے کپور نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’انڈیا کا تشخص بری طرح خراب ہوا ہے اور یہ وہ چیز ہے جسے سفارت کاری کے ذریعے نہیں بلکہ انڈیا میں سیاسی قیادت کی طرف سے اصلاحی اقدام سے ہی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔‘
انڈین حکومت نے تاحال عرب ممالک کے احتجاج پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم وزارت خارجہ نے پیر کو کہا تھا کہ اس معاملے پر او آئی سی کا بیان ’غیر ضروری‘ ہے۔

بی جے پی نے کہا ہے کہ یہ ریمارکس بی جے پی کی نمائندگی کرنے والے نظریہ کے مطابق نہیں۔

ترجمان سدیش ورما نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’بی جے پی کسی بھی مذہب کی عقیدت مند شخصیات کی توہین پر یقین نہیں رکھتی۔‘ انڈیا کی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’حکمران جماعت کے اقدامات عالمی سطح پر ملک کو کمزور کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’بی جے پی کے شرمناک تعصب نے نہ صرف ہمیں تنہا کردیا ہے بلکہ عالمی سطح پر انڈیا کے موقف کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button