عالمی خبریں

تیل نکالنے کیلئے طالبان حکومت نے چینی کمپنی کے ساتھ 25 سالہ معاہدہ کرلیا ۔

خلیج اردو

افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک کے شمالی علاقے دریائے آمو کے قریب تیل نکالنے کیلئے چین کے ساتھ پہلا بین الاقوامی معاہدہ کرلیا،طالبان ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ یہ معاہدہ 25 سال کیلئے چین کی تیل اور گیس کمپنی کے ساتھ کیا گیا ہے جو سرکاری کارپوریشن کا حصہ ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت اور چائنا نیشنل پیٹرولیم کارپوریشن کی ذیلی کمپنی کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

معاہدے کے وقت طالبان حکومت کے ڈپٹی پرائم منسٹر ملا عبدالغنی برادر اور افغانستان میں چینی سفیر وانگ یو موجود تھے۔

ملا برادر نے اس موقع پر کہا کہ یہ معاہدہ افغانستان کے معاشی استحکام کیلئے اہم کردار ادا کرے گا۔ چینی سفیر نے کہا کہ 25 سالہ معاہدہ افغانستان کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

قائم مقام وزیر برائے مائنز اینڈ پیٹرولیم شہاب الدین دلاور نے بتایا کہ معاہدے کے مطابق سنکیانگ سینٹرل ایشیا پیٹرولیم اینڈ گیس کمپنی تیل و گیس کے 5 ذخائر دریافت کرنے کیلئے پہلے سال 15 کروڑ ڈالر جبکہ آئندہ تین برسوں میں 54 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کرے گی۔

معاہدے کے تحت طالبان حکومت کو رائلٹی فیس کی مد میں 15 فیصد آمدنی حاصل ہوگی جبکہ تیل کی پیداوار 200 ٹن سے شروع کی جائے گی اور اسے بتدریج ایک ہزار ٹن تک لے جایا جائے گا۔

چینی کمپنی افغانستان میں ملک کا پہلا کروڈ آئل ریفائنری بھی تعمیر کرے گی تاہم اگر وہ ایک سال کے عرصے میں معاہدے میں درج تمام ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی تو معاہدہ ختم کردیا جائے گا۔

25 سالہ طویل المدتی معاہدہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ چین خطے میں اقتصادی طور پر کتنا زیادہ سرگرم ہے۔

اس کے علاوہ چین کی ایک اور سرکاری کمپنی افغانستان کے مشرقی علاقے میں تانبے کی کان کا انتظام سنبھالنے کیلئے بھی بات چیت کر رہی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ افغانستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے اور یہاں گیس، تانبے اور دیگر معدنیات بڑی تعداد میں موجود ہیں جن کی مالیت کا تخمینہ 10 کھرب ڈالرز تک لگایا جاتا ہے۔

XiJinping کی جانب سے 2013 میں شروع کیا گیا، بی آر آئی ابھرتے ہوئے ممالک کو بندرگاہوں، سڑکوں اور پلوں جیسے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مالی اعانت فراہم کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button