عالمی خبریں

فضائی پروازوں کے ذریعے کورونا وائرس کا پھیلاؤ کیسے ہوتا ہے، تحقیق سے پتہ چل گیا

خلیج اردو
20 ستمبر 2020
ویب رپورٹ: کورونا وائرس کے انسداد کیلئے اقوام عالم مختلف انداز سے جیتے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے ہر وہ راستہ اپنایا جاتا ہے جس سے کورونا کا تدارک ہو سکتا ہو۔ تحقیق کا دائرہ وسیع ہو گیا ہے۔ محققین انسانوں کو مہلک وائرس سے بچانے کیلئے تحقیق کا کوئی پہلو بھی ضائع نہیں کرتے۔

ایسے میں صحت سے جڑے ماہرین نے دو الگ الگ نوعیت کے کیسز کو لے کر تحقیق کی اور پتہ لگایا کہ کیسے ایک کیس میں ایک خاتون سے زیادہ اور دوسرے کیس میں کم افراد متائثر ہوئے۔
دو الگ الگ ہوائی پروازیں جس میں نشستوں پر بیٹھے افراد کے بیچ فاصلے یکساں تھا ،کے بارے میں تحقیق کی گئی۔ دونوں پروازیں زیادہ دورانیے کی تھیں اور یہ تب کی بات ہے جب کورونا ابھی دنیا کو لپیٹ میں نہیں لے چکا تھا اور فیس ماسک اور دیگر احتیاطی تدابیر اتنے عام نہیں تھے۔

سی این این کی خبر کے مطابق ،وبائی امراض کی بہترین کوریج کرنے والے جریدے میں چھپی رپورٹ کے کیس اول میں ایک خاتون جو کورونا وائرس سے متائثرہ تھی ان کا گلہ خشک تھا جس کی وجہ سے وہ کھانستی رہتی تھی اور انہوں نے لندن سے ویتنام کےدارلحکومت ہنوئی کا گھنٹوں طویل سفر کیا۔ اس دوران انہوں نے دس مسافروں کو کورونا وائرس سے متائثر کیا۔
خاتون اپنی بہن کے ساتھ لندن پہنچنے سے قبل یورپ گھومی تھی ۔ انہوں نے میلان اور پیرس کا سفر کیا اور لندن سے پھر وہ یکم مارچ 2020 کو ویتنام کے شہر ہنوئی پہنچی تھی۔ وہ بزنس کلاس میں سفر کررہی تھی اور ان کا گلہ خشک ہونے کی وجہ سے وہ متواتر کھانستی رہتی تھی۔

تین دن بعد ہنوئی پہنچنے پر وہ ایک اسپتال پہنچی اور ان کو معلوم ہوا کہ وہ کورونا وائرس سے متائثرہ ہے۔ اس کے بعد صحت کے حکام نے ٹریس کرکے باقی 217 مسافروں کا معائنہ کیا جو ان کے ساتھ محو پرواز تھے۔ اس دوران معلوم ہوا کہ ان کے ساتھ بزنس کلاس میں موجود 15 افراد ، اکانومی کے دو مسافر اور ایک جہاز کے اسٹاف کا اہلکار وائرس سے متائثر ہیں۔

ہنوئی میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے ہائجین اینڈ ایپیڈیمولوجی کے ڈاکٹر نگیین کانگ خانہ اور ان کے ساتھیوں کی لکھی تحقیق کے مطابق پرواز کے دوران وائرس کی منتقلی کی وجہ ہوا میں کورونا جراثیم کا پھیلاؤ تھا۔ خاص کر جو افراد بزنس کلاس میں تھے وہ خاتون کے قریب رہنے اور ان کی وجہ سے آلودہ کی گئی ہوا میں سانس لینے سے زیادہ متائثرہوئے۔

رپورٹ مین شامل دوسرے کیس جس کی تحقیق لندن اسکول برائے ہائیجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے ڈاکٹر ڈیبروح واٹس اور ان کے ساتھیون نے کی ہے ، کے مطابق ایک جورے نے 9 مارچ کو بوسٹن سے ہانگ گانگ کا سفر بزنس کلاس میں کیا۔ جوڑے کو کورونا علامات ظاہر ہونے پر جب ان کا معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ کورونا سے متائثر ہیں۔ اس پرواز میں موجود دیگر مسافروں کا جب معائنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ دو فلائیٹ اٹنیڈڈ بھی کورونا کا شکار ہوئے تھے۔

اس فلائیٹ کے دوران یہ جوڑا ممکنہ طور پر جہاز کے متائثرہ دو خدمتگاروں کے ساتھ قریب رہے ہوں کے اور ان کا قریبی رابطہ ہوا ہوگا.

Source : Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button