عالمی خبریں

یمن میں بیروت سے بھی بڑے دھماکے کا خطرہ ہے، یمنی حکومت نے عالمی برادری کو خبردار کر دیا

حوثی باغیوں کے زیرکنٹرول بندرگاہ پر لاکھوں ٹن خام تیل کا جہاز گزشتہ پانچ سال سے کھڑا ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے

 

خلیج اردو آن لائن: لبنان کے درالحکومت بیروت میں ہونے والے تباہ کن دھماکے کے بعد کے یمنی حکومت نے یمن میں اس سے بڑی تباہی کی وارننگ دی۔ یمنی حکومت کی جانب سے عالمی برادری کو خبردار کیا گیا ہے حوثی باغیوں کی طرف سے مقبوضہ بندر گاہ پر گزشتہ پانچ سال سے خام تیل کے بھرا بحری جہاز کھڑا ہے۔ جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہا ہے اور اس سے بیروت دھماکے سے بڑا دھماکہ ہونے کا خطرہ۔

یمنی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی برادری کو اس جہاز کے خلاف کاروائی کےلیے کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

یمن کی جانب سے بتایا گیا کہ جہاز میں 11 لاکھ  بیرل خام تیل بھرا ہوا ہے جو گزشتہ پانچ سال سے باغیوں کی زیر کنٹرول بندرگاہ پر کھڑا ہے۔ خوف ہے جہاز تیل کی بھاری مقدار کے ساتھ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگا ہے اور باغیوں کی جانب سے جہاز کی مرمت کی اجازت نہیں دی جا رہی  ہے۔

گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے حوثی باغیوں کو جہاز کے معائنے کی اجازت کا کہا گیا تھا۔

یمن کے اطلاعات کے وزیر، معمر ال اریانی نے جہاز کے ڈوبنے یا دھماکہ ہونے کہ وجہ سے” انسانی، معاشی اور ماحولیاتی تباہی” کے حوالے خبرادر کیا ہے۔ انہوں نے یمنی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ "بیروت میں ہونے والا دھماکہ ہمیں یاد دہانی کرواتا ہے ہے کہ سیفر ٹینکر ایک ٹائم بم ہے”۔

وزیر اطلاعات نے حوثی باغیوں پر جہاز کی مرمت کی اجازت میں تاخیر کا الزام لگایا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ” عالمی برداری کو اس مسئلے میں مداخلت کرنی چاہیے اور ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں پر دباؤ بڑھانا چاہئے اور وقت ختم ہونے سے پہلے تیل کے ٹینکر کو ڈوبنے، لیک ہونے یا دھماکہ ہونے بچانا چاہیے”۔

اس سے پہلے یمنی حکومت تیل کو اتارنے اور خام تیل سے حاصل ہونے والی آمدن کو ملک کے ہیلتھ سیکٹر میں لگانے کی دعوت دے چکی ہے۔

یاد رہے کہ حوثی باغیوں نے 2014 میں یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کو گرا کر ملک کو ایک جنگ میں دھکیل دیا تھا اور دارالحکومت ثناء سمیت مختلف علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button