ٹپس / سٹوریمتحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات کے فوجداری، سول اور وراثت کے قوانین میں اہم ترامیم کر دی گئیں

 

خلیج اردو آن لائن:

متحدہ عرب امارات کے فوجداری، سول اور حق وراثت سے متعلق قوانین میں متعدد تبدیلیاں کر دی گئیں۔ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیجہ بن زید النہیان نے پرسنل اسٹیٹس لاء، فیڈرل پینل کوڈ، ور فیڈرل پینل پروسیجرل لاء میں مختلف ترامیم کرنے کے لیے متعدد صداراتی فرمان جاری کیے۔  ان صدارتی فرمانوں کے تحت قوانین میں کی گئی کچھ اہم تبدیلیاں درج ذیل ہیں:

  • قوانین میں کی گئی ترامیم کے مطابق اب نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کی سزا سزائے موت ہوگی۔
  • غیرت کے نام پر کیا گیا جرم قتل تصور کیا جائے گا۔
  • تارکین وطن پر حق وراثت کے قوانین کا اطلاق مرنے والے کی شہریت کے مطابق ہوگا
  • شادی سے متعلق قوانین اطلاق اس ملک کے قوانین کے مطابق ہوگا جہاں پر شادی ہوئی تھی۔
  • عوامی مقامات پر غیر مناسب رویہ اپنانے پر صرف مالی جرمانہ کیا جائے گا۔
  • خودکشی کی کوشش کرنے والوں کو علاج کے لیے بھیجا جائے گا۔

قوانین میں کی گئی ترامیم کی تفصیلات درج ذیل ہیں:

قانون وراثت:

پرسنل اسٹیٹس لاء اور سول لاء میں گئی ترامیم میں یو اے ای میں مقیم تارکین وطن کو اپنی وراثت پر لگنے والا قانون چننے کی آپشن دی گئی ہے۔ تاہم، نئی ترامیم کے مطابق وراثت کے قوانین مرنے والے کی موت کے وقت اس کی قومیت کے مطابق لاگو ہوں گے۔

مزید برآں، اگر مرنے والے نے کوئی وصیت نامہ چھوڑا ہے تو وراثت کی تقسیم اس وصیت میں درج قومیت کے قوانین کے مطابق ہوگی۔ اور اگر وصیت میں کسی قومیت کا واضع طور پر ذکر نہیں کیا گیا تو پھر وراثت کی تقسیم پر مرنے والے کی موت وقت اس کی شہریت والےملک کے قوانین کے مطابق ہوگی۔

تارک وطن کی متحدہ عرب امارات میں واقع ریئل اسٹٰیٹ پراپرٹی سے متعلق وصیت پر یو اے ای کے قوانین کا اطلاق ہوگا۔

پرسنل اسٹیٹس لاء میں گئی نئی ترامیم کے مطابق شادی سے متعلق معاملات پر اس ملک کے قوانین کا اطلاق ہوگا جس میں شادی کی گئی ہو گی۔

جسیا کہ طلاق، خلا، پرسنل یا شادی سے متعلق مالی معاملا ت پر اس ملک کے قوانین کا اطلاق ہوگا جس ملک میں شادی کی گئی تھی۔ ناکہ شوہر کی شہریت والے ملک کے قوانین۔

سول قوانین میں کی گئی اہم ترمیم کے مطابق اب کسی کاروبار یعنی تجارتی سمجھوتے کا کوئی ایک پارٹنر بھی چاہے تو مکمل کاروبار کو بیچ سکتا ہے۔

پینل کوڈ میں کی گئی اہم ترامیم درج ذیل ہیں:

1987 کے پینل کوڈ نمبر 3 میں صدارتی حکم نامے ذریعے متعدد اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

ان تبدیلوں میں سب سے اہم تبدیلی اس دفعہ کو قانون سے خارج کرنا جس کے تحت غیرت کے نام پر کیے گئے جرائم کی سزا بہت کم ہو جاتی تھی۔

اب نئی ترمیم کے مطابق غیرت کے نام پر کیے گئے جرائم کو قتل کے طور پر لیا جائےگا۔

قانون میں کی گئی دیگر تبدیلیوں کے مطابق حکومت کی طرف سے منظور شدہ مقام پر شراب پینے ور بیچنے پر کوئی قانونی کاروائی نہیں ہوگی، تاہم، اس معاملے میں تمام امارات کو اپنے حساب سے قانون سازی کی اجازت دی گئی ہے۔

مزید برآں، شراب نوشی کے حوالے سے سزائیں صرف 21 سال سے کم عمر کو شراب بیچنے، اور 21 سال سے کم عمر کے شراب پینے یا 21 سال سے کم  عمر کے لیے شراب خریدنے کیصورت میں دی جائے گی۔

اس کے علاوہ عوامی مقامات پر کوئی غیر مناسب یا فحش عمل کرنے کیصورت میں صرف مالی جرمانے کی سزا دی جائے گی ناکہ جیل کی سزا۔

باہمی رضا مندی سے کیے گئے جنسی عمل سے متعلق قوانین میں درج ذیل تبدیلی کی گئی ہے :

قوانین میں کی گئی ترامیم کے مطابق جنسی عمل کے حوالے سے سزائیں بھی زور زبردستی سے کی گئی جنسی زیادتی تک محدود کر دی گئی ہیں۔  نئی تبدیلیوں کے مطابق اب ایک دوسرے کی رضامندی کے ساتھ جنسی عمل کرنے پر کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔

تاہم، رضامندی کے ساتھ کیا گیا جنسی عمل اس صورت میں قابل گرفت ہوگا یا قابل سزا ہوگا اگر متاثرہ فرد (مرد یا عورت) 14 سال سے کم عمر کا ہو۔ یا متاثرہ فرد اپنی کم عمری، پاگل پن، ذہنی حالت کے خراب ہونے یا ملزم متاثرہ شخص کا خونی رشتہ دار ہے تو رضامندی کے ساتھ کیے گئے جنسی عمل پر بھی سزا دی جائے گی۔

لہذا، کسی نابالغ اور ذہنی معذور کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے شخص کو سزائے موت دی جائے گی۔

مزید برآں، اس قانون میں کی گئی ایک اور تبدیلی کے مطابق اگر کوئی شخص اچھی نیت کے ساتھ کسی کی مدد کرتے ہوئے اس شخص کو کوئی نقصان پہنچا دیتا ہے تو اس شخص کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں ہوگی۔

اور نئی ترامیم کے مطابق عدالت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چاہے تو خود کشی کی کوشش کرنے والے فرد کو سزا دینے کی بجائے علاج کے لیے بھیج سکتی ہے۔ تاہم، خود کشی میں کسی قسم کی مدد کرنے والے شخص کو جیل کی سزا دی جائے گی۔

متاثرہ فرد کی پرائیویسی کی حفاظت کے حوالے سے درج ذیل تبدیلیا کی گئی ہیں:

1992 کے پرسنل پروسیجر لاء نمبر 35 میں کی گئی ترمیم کے مطابق مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے والے افسروں کو پابند بنایا گیا کہ اگر مشتبہ شخص یا گواہ عربی زبان نہیں جانتا تو انکے لیے ترجمان کی خدمات حاصل کریں گے۔

اس کے علاوہ جوڈیشل آریسٹ افسروں کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ درج ذیل کیسز میں متاثرہ فرد کی ذاتی معلومات سوائے متعلقہ افراد کے کسی کے سامنے ظاہر نہیں کریں گے۔

1۔ جنسی زیادتی، جسم فروشی اور فحش جرائم کی صورت میں

2۔ اور نابالغ کی ذہنی، جسمانی، نفسیاتی اور اخلاقی حفاظت کے سےمتعلق کیسز کی صورت میں انکی شناخت اور زاتی معلومات ظاہر نہیں کی جائیں گیں، جیسا کہ اگر نابالغ بھیکاری کے طور پر استعمال کیا گیا، یا کسی اور جنسی جرائم میں یا نامناسب ماحول میں مزدوری کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

Source: Gulf News

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button