خلیجی خبریںمتحدہ عرب امارات

گرین یونیورس کا متحدہ عرب امارات کو سرسبز اور ماحولیاتی طور پر پائیدار بنانے کا منصوبہ

خلیج اردو: گرین یونیورس نے "Creative Solutions for a Sustainable Green Connection of UAE” کے عنوان سے اپنے ایک اقدام کی نمائش کی ہے تاکہ اسکے ماحولیاتی، اقتصادی، صحت اور سماجی اثرات کو اجاگر کیا جاسکے۔ تقریب میں متحدہ عرب امارات میں البانیہ کے سفیر ارمل دریدھا، کوسوو کے سفیر ظابیر حمیتی، کوسوو پویلین ایکسپو دبئی 2020 کے کمشنر البان فیتاہو، میڈیا اورماحولیات سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔

گرین یونیورس کے بانی اور سی ای او مارک نکولی نے کہا کہ اس اقدام کا مقصدصاف ایندھن کے استعمال کو بڑھانے کے لیے مربوط ایکشن پلان کی بنیادیں رکھنا اور قابل تجدید وسائل سے صاف توانائی پیدا کرنے کے طریقوں کو بہتر بنانا شامل ہے جس سے توانائی کے موثر استعمال میں مدد ملے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس اقدام کے مقاصد "دبئی 2040 اربن ماسٹر پلان” اور "ابوظبی ویژن 2030” دونوں سے ملتے ہیں تاکہ شہری منصوبہ بندی کے عمل کے لیے بہترین عالمی ماحولیاتی طریقوں کے مطابق قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک ترتیب دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اچانک نہیں اٹھایا گیا ہے بلکہ متحدہ عرب امارات میں کمپنی کی ورک ٹیم کے مسلسل 3 سال کی محنت اور لگن سے کام کرنے کا نتیجہ ہے۔ اس ٹیم میں اقتصادی اور ماحولیاتی ماہرین شامل تھے اور ماحولیاتی پائیداری میں مہارت رکھنے والی بڑی بین الاقوامی یونیورسٹیوں جیسے Politecnico di Milano اور یونیورسٹی آف ٹورن کے ساتھ تعاون سے تیار کیا گیا ہے ۔ Politecnico di Milano کے پروفیسر ڈاکٹر فرانسسکو پتاؤ اور متحدہ عرب امارات یونیورسٹی سے ڈاکٹر لنڈتا بانڈے سمیت متعدد ماہرین نے اس اقدام کاسائنسی بنیادوں کا جائزہ لیا ۔

ان ماہرین نے دوسرے پودوں پر بانس کواہمیت دی کیونکہ اٹلی اور یورپ کے دوسرے ملکوں میں 2.000,000 مربع میٹر پر بانس کے درخت لگائے گئے جس کے اچھے نتائج ملے۔ انہوں نے کہا کہ مڈغاسکر میں ڈیلٹا جیٹروفا اقدام کے تحت کمپنی 195 ملین مربع میٹر سے زیادہ کے رقبے پر زیادہ تر بانس کے درخت لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس سے پہلے اس زمین پر جتروفا اور دیگر زرعی پودے لگائے جاتے تھے اور اب ہمارا مقصد کاشت کاری کو تبدیل کرنا ہے کیونکہ اس سے زمین کی زرخیزی، بارشوں اور ٹھوس ماحولیاتی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔

گرین یونیورس البانیہ میں بھی 300.000 مربع میٹر پربانس لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ گرین یونیورس کے پارٹنر اطالوی بانس کنسورشیم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فیبریزیو پیکی نے نشاندہی کی کہ بانس کے درخت جو کہ متنوع پودوں کے زمرے سے تعلق رکھتے ہیں لگانے کے بہت سے فوائد ہیں۔ بانس کے درختوں میں 70 سے زیادہ اہم اقسام شامل ہیں جن میں سے تقریباً 1,200 انواع کی شاخیں نکلتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ان درختوں کو متحدہ عرب امارات میں لگانا آسان ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ بانس کو دوسرے پودوں سے ممتاز کیا جاتا ہے کہ اس کی فی مربع ہیکٹر 275 ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے اور پودوں کے دیگر اختیارات کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ آکسیجن پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

ڈاکٹر فیبریزیو نے پنجاب یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تحقیق کی طرف اشارہ کیا جس میں بانس کو مستقبل کی خوراک قرار دیا گیا ہےکیونکہ یہ اینٹی ٹیومر، اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل اور اینٹی آکسیڈنٹ ہے۔ بانس پروٹین، کاربوہائیڈریٹس اور امینو ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے کیونکہ اس میں آٹھ اہم قسم کے تیزاب کے ساتھ ساتھ معدنیات، فائبر، پوٹاشیم، کیلشیم، زنک اور A، B6 اور E وٹامنز شامل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر فیبریزیو نے بانس کے صنعتی فوائد کے بارے میں بھی بات کی جسے سائنس دان تعمیراتی عمل میں اس کے متعدد استعمال کی وجہ سے گرین سٹیل کے طور پر بیان کرتے ہیں ۔

بانس کے بہت سے دوسرے فوائد ہیں جن میں اسے سڑکوں کے کنارے ہوا کی رکاوٹوں اور سڑکوں پر شور کی رکاوٹوں کے طور پر استعمال کرنا شامل ہے۔ گرین یونیورس گرین اکانومی اور ماحولیاتی مسائل میں مہارت رکھنے والی کمپنیوں کے ایک گروپ پر مشتمل ہے۔ اس کا مقصد ممالک کو پائیدار ماحولیاتی نظام بنانے اور ان کی کمیونٹیز کے معیار زندگی کو اس طرح مستحکم کرنے میں مدد کرنا ہے جو تمام معاشی، سماجی، صحت اور ماحولیاتی پہلوؤں پر مثبت انداز میں عکاسی کرتا ہے اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر میں کردار ادا کرتا ہے

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button