عالمی خبریں

افغان طالبان نے حکومت پر تنقید کرنے والے نامور یونیورسٹی پروفیسر فیض اللہ جلال کو رہا کردیا۔

خلیج اردو: غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق افغان پروفیسر فیض اللہ جلال کی بیٹی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے والد کو منگل کو رہا کیا گیا۔

طالبان نے افغان یونیورسٹی کے پروفیسر فیض اللہ جلال کو ہفتہ کو کابل سے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر رکھا گیا، ان پر حکومت پر تنقید کا الزام تھا۔

فیض اللہ جلال کی بیٹی حسینہ جلال نے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ بے بنیاد الزامات پر چار دن تک گرفتار رہنے والے پروفیسر جلال کو رہا کردیا ہے۔ انہوں نے والد کی رہائی کیلئے ٹوئٹر پر مہم بھی چلائی تھی۔

طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا تھا کہ پروفیسر فیض اللہ جلال نے سوشل میڈیا پر ایسے بیانات دیئے ہیں جن کے ذریعے عوام کو حکومت کیخلاف اُکسانے کی کوشش کی گئی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پروفیسر جلال کو اس لئے گرفتار کیا گیا ہے تاکہ باقی لوگ اس طرح کے بے معنی بیانات نہ دیں جن سے دوسروں کی ساکھ کو نقصان پہنچے۔

فیض اللہ جلال کے اہلخانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پروفیسر کے جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹس شیئر کی گئی تھیں جسے وہ بند کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔

حسینہ جلال کا اے ایف پی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ طالبان ان ٹوئٹر پوسٹس کو بہانہ بناتے ہوئے ایک مضبوط آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔ پروفیسر فیض اللہ جلال نے ٹیلی ویژن پروگراموں میں بھی تالبان کی جابرانہ حکومت اور بدتر معاشی صورتحال پر کھل کر تنقید کی تھی۔

طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد پروفیسر جلال نے ملک چھوڑنے سے انکار کردیا تھا جبکہ ان کے اہلخانہ یورپ فرار ہوگئے تھے۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button