
خلیج اردو
اسلام آباد : پاکستان میں سنیئر صحافی اس وقت سوشل میڈیا صارفین کے نشانے پر ہیں۔ ان کی رپورٹنگ پر سوالیہ نشان اٹھایا جارہا ہے۔ صارفین ان پر غیر ذمہ داران رویے اور غیر مصدقہ خبریں پھلانے کی وجہ سے طنز کررہے ہیں۔
اس کا آغاز ایک جعلی خط کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے سے ہوا جہاں پاکستان تحریک انصاف کے ناقدین میں شمار ہونے والے صحافیوں نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر الزام لگایا کہ انہوں نے سابقہ پاکستان سفیر اسد مجید کی اس وجہ سے سرزنش کی ہے کہ وہ بائیڈن اور عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ قائم نہیں کر پارہے تھے۔
اس مبینہ خط میں شاہ محمود قریشی بطور وزیر خارجہ اس وقت امریکہ میں پاکستانی سفیر سے کہہ رہے ہیں کہ آپ عمران خان کا بائیڈن سے ٹیلی فونک رابطہ قائم کرنے میں کیوں ناکام ہورہے ہیں۔
مذکورہ جعلی خط کو ٹویٹ کرنے کے بعد ایک ہی فارمیٹ میں کیے گئے ٹویٹ کو ڈیلیٹ کر دیا گیا۔ تاہم ان ٹویٹ کے سکرین شارٹ اب بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے ہیں۔
اک بار پھر۔۔ اے میرے وطن کے فنکارو، ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو!!! آرڈر پر مال تیار کرنا بند کر دو! یہ کھیل اچھا نہیں۔۔ عوام سب دیکھ رہی ہے! pic.twitter.com/cJEJfYTZNy
— Adeel Raja (@adeelraja) April 24, 2022
سیاست ڈاٹ پے کے کے مطابق مذکورہ خط کو دفتر خارجہ نے گزشتہ سال اکتوبر میں جعلی قرار دیا تھا۔
The fake letter is already debunked by @ForeignOfficePk
in Oct 2021 pic.twitter.com/e1JhrzBVDK— Siasat.pk (@siasatpk) April 24, 2022
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس جعلی خط کو حکمران جماعت کے واٹس اپ گروپ میں دیئے گئے پیغام کی کارستانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ ایک واٹس اپ گروپ کے احکامات پر چل رہے ہوں تو ایسے واقعات معمول بن جاتے ہیں۔
جب آپ ایک WhatsApp Group کے احکامات پر چل رہے ہوں تو ایسے واقعات معمول بن جاتے ہیں #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور https://t.co/78owVYbe8j
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 24, 2022