ٹپس / سٹوری

یو اے ای اگر آجر آپ سے سالانہ چھٹی کے دوران کام کراوتا ہے تو آپ کے پاس قانونی چارہ جوئی کے لیے کونسے راستے موجود ہیں؟

خلیج اردو آن لائن:

کورونا وائرس کی وبا پھیلاؤ سے دنیا بھر میں کاروبار زندگی متاثر ہوا، وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتوں کو لاک ڈاؤن کرنا پڑے جس سے کاروبار متاثر ہوئے اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔

متحدہ عرب امارات میں بھی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کر دیا، جس کاروبار متاثر ہوئے، آجروں نے ملازمین ک نوکریوں سے نکالا یا انکی تنخواہیں کم کیں، جس سے ملازم طبقہ باقی دنیا کی طرح متحدہ عرب امارات میں بھی متاثر ہوا۔

لیکن متحدہ عرب امارات میں کمپنیوں یا آجروں کی طرف سے اٹھائے گئے یہ اقدامات قوانین کے مطابق ہیں یا نہیں آیئے جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

نجی خبررساں ادارے  گلف نیوز کو ان کے قاری کی جانب سے بھی کچھ ایسے ہی سوالات پوچھے گئے ہیں، سوال پوچھنے والا شخص کورونا کے باعث آجر کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے متاثر ہوا ہے۔ قاری نے گلف نیوز کو لکھا  کہ”جب کووڈ 19 شروع ہوا تو ہمارے آجر نے سب سے پہلے تنخواہوں میں یہ کہتے ہوئے 30 فیصد کمی کی کہ یہ صرف ستمبر تک ہے، پھر انہوں نے ہفتے کی دو چھٹویوں کو ختم کر کے ایک چھٹی کردی، اور پھر انہوں نے ہمیں کورونا کی پابندیوں کے دوران سالانہ چھٹیاں لینے اور اسی دوران گھر سے کام کرنے پر مجبور کیا۔ اور انہوں سالانہ چھٹیوں کی تمام درخواستیں کینسل بھی کر دیں۔ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ آٰیا یہ اقدامات قانون کے مطابق ہیں یا نہیں؟”

گلف نیوز نے یہ سوال دبئی میں قائم ایک لاء فرم کی پارٹنر جوانا میتھیوز ٹیلر کے سامنے رکھا تو انکا جواب درج ذیل تھا۔

انکا کہنا تھا کہ ” ہم فرض کرتے ہیں کہ سوال کرنے والا شخص دبئی قائم اور وزارت ہیومن ریسورس کے پاس رجسٹر کمپنی میں ملازم ہے”۔

میتھیوز نے 2020 کی  وزارتی قرار داد نمبر 279 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کے مطابق تنخواہ کمی کا فیصلہ ملازم اور آجر دونوں کی رضامندی کے بعد لیا جا سکتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ "اس سال وزارت ہیومن ریسورس کی جانب سے ایک قرار داد جاری کی گئی تھی جس میں آجر کو کورونا وائرس کے دوران اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے مشکل فیصلے لینے میں رہنمائی کی گئی تھی۔ جس میں ملازم کی رضامندی کے بعد تنخواہ میں عارضی کمی بھی کی جا سکتی ہے۔

اس لیے اگر مندرجہ بالا سوال کرنے والے شخص نے اپنی تنخواہ میں 30 فیصد کمی کرنے کے لیے رضامندی ظاہر نہیں کی تھی تو پھر تنخواہ میں یہ کمی غیر قانونی ہے”۔

مزید برآں، جہاں تک ہفتے میں چھٹیوں کو کم کرنے اور کام کے اوقات کو بڑھانے کی بات ہے، تو قرار داد نمبر 279 اس اقدام کے حوالے سے زیادہ واضح نہیں ہے۔ لیکن میتھیوز کا کہنا تھا  یہ عمل بھی رضامندی کے خلاف اٹھائے جانے پر غیر قانونی قرار دیا جا سکتا ہے لیکن اس سے پہلے لیبر کانٹریکٹ کو پڑھنا ضروری ہوگا۔

لاک ڈاون کے دوران ملازمین کو سالانہ چھٹیاں لینے پر مجبور کرنا:

اگر کمپنی کا کاروبار کورونا کے باعث متاثر ہوا ہے تو ملازم کو بلا معاؤضہ یا معاؤضے کے ساتھ چھٹی پر بھیجنے کے حوالے سے قرارداد میں اجازت دی گئی ہے، اور یہ اقدام آجرآہستہ آہستہ اٹھا سکتا ہے۔

تاہم، میتھیوز کا کہنا تھا کہ "اگرچہ آجر کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ مخصوص دنوں کو سالانہ چھٹی کا نام دے سکتا ہے، لیکن یہ سالانہ چھٹی دو سے زیادہ حصوں میں تقسیم نہیں ہونی چاہیے، اور اگر کسی ملازم سے چھٹی کے دوران کام پر کروایا جاتا ہے تو وہ دن ملازم کی سالانہ چھٹی کے دن نہیں سمجھے جائیں گے”۔ مطلب یہ کہ چھٹی کے دوران کام کروانے پر وہ دن کام کا دن تصور کیا جائے گا۔

کیا آجر سالانہ چھٹی کی درخواست کو مسترد کر سکتا؟

ایک آجر کے پاس اختیار ہے کہ وہ طے کر سکے کہ کس دن سے لے کس دن تک کونسا ملازم سالانہ چھٹی لے سکتا ہے۔ لہذا آجر سالانہ چھٹی کی درخواست مسترد کر سکتا ہے۔

وزارت ہیومن ریسورس سے مدد حاصل کریں:

اس حوالے سے وزارت ہیومن ریسورس (موہری) سے اس کے ہاٹ لائن نمبر 80060 پر رابطہ کر سکتے ہیں

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button