خلیجی خبریںعالمی خبریںمتحدہ عرب امارات

یمن میں خوثی شرپسندوں کے حملے میں شدید زخمی ہونے والا صحافی متحدہ عرب امارات میں علاج کے بعد مکمل صحتیاب ہوگیا، حملے میں اسکی حاملہ اہلیہ جاں بحق ہوگئیں تھیں

خلیج اردو
ابوظہبی: 9 نومبر 2021 کو یمن کے ایک صحافی محمود الاتمی اپنی اہلیہ کے ہمراہ ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے کے بعد واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔اس وقت محمود کی اہلیہ  نو ماہ کی حاملہ تھیں۔اُن کی اس روز بچے کی ڈلیوری ہونا تھی تاہم ڈاکٹرز نے انہیں اگلے دن آنے کی ہدایت کی۔محمود الاتمی دوسری مرتبہ باپ بننے والے تھے جس پر وہ اور انکی اہلیہ بہت خوش تھے۔

اس روز پیش آنے والے واقعے سے قبل کے لمحات کے بارے میں بتاتے ہوئے محمود الاتمی نے کہا کہ گھر واپسی پر راستے میں وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ ہنسی مذاق کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان کی زندگی کے سب سے خوبصورت لمحات تھے۔

محمود الاتمی نے مزید بتایا کہ وہ ڈرائیونگ کر رہے تھے کہ اچانک انہیں دھماکے کی آواز سنائی تھی۔انہیں سمجھ ہی نہیں لگی کہ کیا ہوا۔وہ سمجھے کہ شائد ایکسیڈنٹ ہوا لیکن جب انہوں نے اپنی اہلیہ کی جانب دیکھا تو اس کے جسم کے کئی ٹکڑے ہوچکے تھے۔اس وقت اندازہ ہوا کہ یہ خودکش دھماکہ تھا۔محمود بھی دھماکے میں شدید زخمی ہوئے۔انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
محمود نے بتایا کہ اسپتال والوں نے کچھ عرصے بعد انکو نکال دیا۔اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ علاج پر آنے والا خرچہ نہیں دے سکتے۔اس وقت عرب اتحاد کی افواج نے انکی مدد کی۔انہی۔ علاج کیلئے ابوظہبی منتقل کیا گیا۔ابوظہبی میں انہیں مکمل صحتیاب ہونے میں دو ماہ لگے۔

محمود الاتمی کا کہنا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات کا اپنے اور یمنی عوام کا خیال رکھنے ہر بےحد مشکور ہیں۔متحدہ عرب امارات کے اسپتالوں میں ہزاروں زخمی یمنی شہری علاج پذیر ہیں۔محمود الاتمی کے مطابق انہیں متحدہ عرب امارات کی قیادت پر اُتنا ہی بھروسہ ہے جتنا مقامی افراد اور رہائشیوں کو ہے۔

 

اس واقعے کے وقت انکا بیٹا جواد ہمراہ نہیں تھا۔جواد اس وقت گھر پر اپنی دادی کے پاس تھا۔محمود الاتمی کے مطابق جواد ہمیشہ انکے ساتھ رہتا تھا اور وہ جب بھی باہر جاتے اسے ساتھ ہمراہ لیکر جاتے تاہم خوش قسمتی سے وہ اس دن انکے ساتھ نہیں آیا تھا۔

 

یمن میں مظالم کو بےنقاب اور تنقید کرنے والوں پر خوثی شرپسندوں کے حملے معمول بن چکے ہیں۔خوثی شرپسندوں کے حملوں میں کئی افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔محمود الاتمی کہتے ہیں کہ جب آپ یمن میں خوثی شرپسندوں کے مظالم نہیں برداشت کرینگے تو آپ کے ساتھ ایسا ہی ہوگا۔اگر آپ ان کے خلاف جائینگے تو وہ آپ پر حملہ کرینگے اور آپکو نشانہ بنائینگے۔
محمود جو کہ ایک فوٹو جرنلسٹ ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں اس لئے نشانہ بنایا گیا کیوں کہ انہوں نے متعدد بار شرپسند تنظیم کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بےنقاب کیا۔اس کے علاوہ ان شرپسندوں نے محمود کے کئی دوستوں کو اپنی بنائی گئی جیلوں میں بھی ڈال رکھا ہے۔

 

محمود نے بتایا کہ حملے سے چند روز قبل انہوں نے شرپسندوں کی جانب سے جعلی عدالتی دستاویزات بناکر دس مظلوم افراد جو پھانسی دینے کے معاملے کو بےنقاب کیا تھا۔محمود الاتمی کو صحتیاب ہونے کے بعد دبئی کے ایک صحافتی ادارے میں ملازمت مل گئی۔محمود الاتمی نے مزید پختہ یقین اور حوصلے کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button