ٹپس

متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے قوانین جانیئے : کیا فل ٹائم ملازم کاروبار کر سکتا ہے؟

خلیج اردو
دبئی : متحدہ عرب امارات میں ملازمت کے قونین میں بڑی سطح پر ترامیم کی گئیں ہیں تاکہ ملازمین اور آجروں کے حقوق کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس حوالے سے ایک قاری نے خلیج ٹائمز سے ایک سوال پوچھا ہے جس کا جواب ہمارے دیگر قارئین کیلئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

سوال : کیا میں فل ٹائم ملازم ہوکر کوئی کاروبار کر سکتا ہوں؟
جواب : آپ کے سوالات کے مطابق 2021 کے وفاقی حکم نامے کے قانون نمبر 33 اور 2022 کی کابینہ کی قرارداد نمبر 1 کی دفعات کا اطلاق ہوگا۔

ایک ملازم متحدہ عرب امارات میں کسی موجودہ ادارے میں کام کرتا ہوئے کوئی کاروبار قائم کر سکتا ہے یا شراکت داری کرکے شیئر ہولڈر بن سکتا ہے لیکن اس کیلئے شرط ہے کہ آجر کو کوئی اعتراض ہو اور اس حوالے سے اس نے نو ابجکشن سرٹیفیکٹ یا این او سی جاری کیا ہو۔

اگر آپ کے کاروبار کی سرگرمیاں آپ کے موجودہ ادارے میں کردار سے ملتی جلتی ہیں، تو آپ کا آجر اسے مدمقابل سمجھ سکتا ہے۔ یہ ملازمت کے قانون کے آرٹیکل 10(1) کے مطابق ہے جس میں مندرجہ زیل احکام ہیں۔

اگر ملازم کوئی ایسا کام انجام دیتا ہے جو اسے آجر کے صارفین یا کاروباری رازوں تک رسائی فراہم کرتا ہے، تو آجر ملازمت کے معاہدے میں ایک شرط بنا سکتا ہے کہ ملازم معاہدے کی میعاد ختم ہونے کے بعد کسی ایسے کاروبار میں مصروف نہیں ہوگا جو اس کیلئے مسابقت پیدا کریں۔

تاہم اگر آپ اور آپ کے آجر نے تحریری طور پر اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ آپ کے موجودہ ملازمت کے معاہدے کے خاتمے پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا ہے تو غیر مسابقتی شق کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔ یہ 2022 کی کابینہ کی قرارداد نمبر 1 کے آرٹیکل 12 (4) کے عین مطابق ہے۔

اگر ملازم یا نیا آجر تین مہینوں سے کم کی اجرت ادا کرتا ہے تو اس کیلئے سابقہ آجر کی رضامندی درکار ہے۔

اگر فائدہ اٹھانا والا ملازم یہ معاہدہ پروبیشن ٹائم کے دوران ختم کرتا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں لیبر مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کوئی بھی پیشہ ور کیٹگری ، جیسا کہ کابینہ کی طرف سے منظور شدہ روزگار کی درجہ بندی کے تحت وزارت کے فیصلے سے طے ہوتا ہے۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button