ٹپس / سٹوری

متحدہ عرب امارات: اگر باس لیبر کانٹریکٹ پر عمل نہیں کرتا تو کیا آپ بغیر نوٹس دیے نوکری چھوڑ سکتے ہیں؟

 

خلیج اردو آن لائن:

متحدہ عرب امارات میں برابیشن کے دوران نوکری چھوڑںے سے پہلے ایک مہینے کا نوٹس دینا پڑتا بصورت دیگر آپ پر ملازمت کی پابندی عائد ہوسکتی ہے۔ لیکن بعض اوقات آپ بغیر نوٹس دیے ہی نوکری چھوڑ سکتے ہیں۔

لیکن کیا اگر آپ کا باس آپ کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر یعنی لیبر کانٹریکٹ کی شرائط پر عمل نہیں کرتا تو کیا آپ ایک مہینے کے نوٹس کے بغیر نوکری چھوڑ سکتے ہیں؟

ایسا ہی ایک سوال نجی خبر رساں ادارے خلیج ٹائمز کو اس کے قاری کی جانب سے پوچھا گیا کہ اس کے باس نے لیبر کانٹریکٹ میں اس کے ساتھ ابوظہبی میں کام کرنے کا کانٹریکٹ کیا تھا لیکن جب نوکری شروع کی تو باس نے اسے بتایا کہ اسے شارجہ میں کام کرنا ہوگا۔ لہذا قاری جاننا چاہتا تھا کہ ” ایسی صورتحال میں میں اگر بغیر  نوٹس دیے نوکری چھوڑ سکتا ہوں اور کیا ایسا کرنے سے میرے اوپر ملازمت کی پابندی عائد ہوگی یا نہیں”؟

جواب:

خبر رساں ادرے کی جانب سے جواب دیا گیاتھا کہ اگر آپ ابوظہبی میں قائم کمپنی کے ملازم ہیں تو آپ کے مسئلے پر متحدہ عرب امارات کے ملازمت سے متعلق 1980 وفاقی قانون نمبر 8، نئے آجر کی جانب سے کسی ملازم کو ورک پرمٹ جاری کرنے سے متعلق قوانین پر مشتمل 2015 کی  وزارتی قرارداد نمبر 766 اور  کسی غیر ملکی کو سپانسر شپ دینے سے متعلق قوانین پر مشتمل 1991 کے وزارتی حکم نامہ نمبر 13 کا اطلاق ہوگا۔

سوال کا جواب دینے سے پہلے مزید فرض کیا جاتا ہے کہ آپ کا لیبر کانٹریکٹ وزارت ہیومن ریسورس کے پاس رجسٹر ہے اور اس پر آپ کی ملازمت کی امارات ابو ظہبی لکھی ہے۔

لہذا اگر آپ ابوظہبی میں قائم کمپنی کے ملازم ہیں اور آپ کے لیبر کانٹریکٹ میں آپ کی ملازمت کی امارات ابوظہبی ہی لکھی ہوئی ہے تو پھر آپ کا باس یا آجر آپ کو کسی اور امارات میں کام کرنے کا نہیں کہ سکتا ہے۔

تاہم، اگر وزارت ہیومن ریسورس کے پاس رجسٹر لیبر کانٹریکٹ میں لکھا ہے کہ آپ کو ملازمت کے لیے شارجہ یا کسی اور امارات میں ٹرانسفر کیا جا سکتا ہے تو پھر آپ کو شارجہ یا جس جگہ کا کانٹریکٹ میں ذکر ہے وہاں سے کام کرنا پڑ سکتا ہے۔

اور اگر آپ کے کانٹریکٹ میں ملازمت کے مقام پر ابوظہبی ہی لکھا ہے اور باس آپ کو شارجہ یا کسی اور جگہ سے کام کرنے کا کہتا ہے تو یہ لیبر یا ملازمت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی۔ جس پر آپ نوٹس دیے بغیر نوکری سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔  اور یہ اقدام ملازمت سے متعلق قانون کے آرٹیکل 121 اے کے مطابق ہوگا۔ جس میں لکھا ہے کہ” اگر آجر لیبر کانٹریکٹ کے مندرجات پر عمل نہیں کرتا تو ملازم نوٹس دیے بغیر نوکری چھوڑ سکتا ہے”۔

مزید برآں، اس صورتحال کے پیش نظر نوکری سے استعفیٰ دینے کی صورت میں آپ پر ملازمت کرنے کی پابندی عائد نہیں ہوگی۔

کیونکہ 2015 کی وزارتی قرارداد کے آرٹیکل 1 کے مطابق ” آرٹیکل 1 اور II کے میں بیان کی گئی نظیر کے باوجود، کسی بھی ملازم کو نیا ورک پرمٹ جاری کیا جا سکتا ہے اگر یہ ثابت ہو جائے کہ آجر لیبر کانٹریکٹ کی شرائط پر عمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اور اگر آجر ملازم کی 60 سے زائد دن تک کی تنخواہ ادا کرنے میں ناکام ہوجائے تو”۔

اور اگر پرابشین کے دوران بغیر نوٹس کے نوکری چھوڑ دینے پر آپ پر ملازمت کی پابندی عائد ہو جاتی ہے اور آپ ایک تعلیم یافتہ اکاونٹنٹ ہیں تو آپ 1991 کی وزارتی حکم نامے نمبر 13 کے آرٹیکل 2 کے تحت یہ پابندی ختم کرنے کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

Source: Khaleej Times

متعلقہ مضامین / خبریں

Back to top button